سرینگر//
جموں کشمیر انتظامیہ نے پیر کو پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی)کے تحت مکانات کی تعمیر کے لیے جموں و کشمیر کے بے زمین لوگوں کو زمین کے دستاویزات حوالے کرنے کا عمل شروع کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے یہاں منعقدہ ایک تقریب میں چند منتخب مستفیدین کو دستاویزات حوالے کیے۔
سنہا نے کہا’’یہ خوشی کی بات ہے کہ میں نے ۵ مرلہ اراضی کے دستاویزات کچھ مستفیدین کے حوالے کیے جو بے زمین ہیں لیکن پی ایم اے وائی کے تحت رہائش کے اہل ہیں۔ متعلقہ ڈپٹی کمشنر اپنے اضلاع میں ایسا ہی کریں گے‘‘ ۔
ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہ یہ اسکیم جموں و کشمیر کی آبادی کو تبدیل کرنے کیلئے استعمال کی جا سکتی ہے، سنہا نے نچلی سطح کے نمائندوں سے کہا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں استفادہ کنندگان کی فہرست پر نظر رکھیں۔
سنہا کاکہنا تھا’’منتخب نمائندے یہاں موجود ہیں۔ آپ کو فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست کو دیکھنا چاہئے اور چیک کرنا چاہئے کہ آیا جموں کشمیر سے باہر سے کوئی ہے۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ہر معاملے پر غیر ضروری طور پر عوام کے جذبات سے کھیل رہے ہیں۔ ‘‘
ایل جی نے کہا’’یہ فیصلہ بہت سوچ بچار کے بعد لیا گیا ہے کہ غریبوں کے پاس بھی اپنا گھر ہونا چاہیے۔ لیکن کچھ لوگ اس معاملے پر بھی سیاست کر رہے ہیں۔ یہ ایک وجہ ہے کہ جموں و کشمیر ترقی نہیں کر پا رہا ہے‘‘۔
سنہا کا مزید کہنا تھا’’اس فیصلے سے جموں و کشمیر میں دیہی معیشت اور سماجی تانے بانے مضبوط ہوں گے۔ ہم نے دیہاتوں میں بھی شہر جیسی سہولیات فراہم کرنے کی ایک نئی کوشش شروع کی ہے‘‘۔
جموں کے نگروٹا علاقے میں خانپور پنچایت کے رہائشی محمد اسلم نے کہا کہ ان کے علاقے کے ۶۰۰خاندان حکومت کے فیصلے سے مستفید ہوں گے۔
اسلم نے کہا’’ہم۱۹۷۴ سے نگروٹہ میں رہ رہے ہیں۔ خانپور پنچایت میں تقریباً ۶۰۰خاندان ہیں۔ ہم ایل جی کے شکر گزار ہیں کہ ہمیں اپنا گھر بنانے کے لیے زمین دی‘‘۔
ضلع کشتواڑ کے ایک مستفید ہونے والے رفیق احمد نے کہا کہ ۷۰ سال کی جدوجہد کے بعد بالآخر ان کے خاندان کو مکان بنانے کے لیے زمین مل جائے گی۔
احمد کاکہنا تھا’’ہم نے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ ہم کئی سالوں سے زمین کا پیچھا کر رہے ہیں۔ ہم ۷۰سال سے زیادہ عرصے سے جنگل کی زمین پر رہ رہے تھے۔ ہم ایل جی اور ڈی سی کشتواڑ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے زمین کے لیے دستاویزات فراہم کیے۔‘‘