سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ ہل کا نشان لداخ یونین ٹریٹری کے لوگوں کے دلوں میں بسا ہوا ہے ۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ یہ نشان لداخ سے آسانی اور جلدی جانا والا نہیں ہے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو کرگل میں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔
عمرعبداللہ نے کہا’’نیشنل کانفرنس کا’ہل‘کا نشان یہاں کے لوگوں کے دلوں میں بسا ہوا ہے یہ یہاں سے آسانی اور جلدی جانا والا نہیں ہے اس رکن پارلیمان کو لوگ بھول جائیں جس نے شاید یہ کہا کہ ہم ہمیشہ کیلئے اس نشان کو جڑ سے اکھاڑیں گے لیکن لوگ اس ایم پی کو بھول جائیں گے لیکن یہ نشان یہیں رہے گا‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دراس کو پہلے بھی چھوٹا کشمیر کہا جاتا تھا اور اس کو مستقبل میں بھی چھوٹے کشمیر کے نام سے یاد کیا جائے گا۔
عمرعبداللہ نے کہا’’ہم چاہتے ہیں کہ یہاں سے ایک ایسا پیغام جائے جس سے ملک کے لوگوں کو پتہ چلے کہ کرگل کے لوگوں کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا’’سری نگر میں بیٹھ کے ہمیں رپورٹس موصول ہو رہی ہیں کہ کولیشن کے امیدواروں کو بہترین کامیابی حاصل ہوگی‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر ہمیں یہاں آنے نہیں بھی دیا جائے گا تب بھی ہم ٹیلی فون کے ذریعے جلسہ کرکے انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے ۔انہوں نے کہا’’جتنا تنگ کرنا ہے کریں اگر ہمیں سیکورٹی نہیں دیں گے ، امیدواروں کو جلسے میں نہیں آنے دیں گے ، مجھے بھی یہاں نہیں آنے دیں گے ہم ٹیلی فون کے ذریعے جلسہ کرکے الیکشن میں کامیابی حاصل کریں گے ‘‘۔
سیکورٹی کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا’’جن کے ساتھ لوگ ہوں اور جنہیں خدا پر بھروسہ ہو ان کو سیکورٹی کی کوئی پروا نہیں ہوتی ہے ‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہا’’مجھے سیکورٹی کا کبھی غم تھا نہ ہوگا۔‘‘