سرینگر//
میرواعظ عمر فاروق کی چار سالہ نظربندی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے‘جس کے بعد انہوں نے سرینگر کی مرکزی جامع مسجد میں نہ صرف نماز جمعہ ادا کی بلکہ خطاب بھی کیا۔
عمر فاروق کوچار اگست ۲۰۱۹ کو آرٹیکل ۳۷۰؍اے اور۳۵کی منسوخی کے بعد سے نظر بندی کا سامنا تھا۔
جمعہ کو رہائی کے فوراً بعد میرواعظ عمر فاروق نے سخت سکیورٹی حصار میں تاریخی جامع مسجد میں اپنے خطاب کے دوران یوکرین جنگ پر انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے موقف کو درست قرار دیا۔
طویل نظربندی کے بعد عمر فاروق نے جامع مسجد میں جمعے کے اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ ’ہم نے ہمیشہ بات چیت اور امن عمل کی وکالت کی ہے، اس عمل میں شریک بھی ہوئے ہیں حالانکہ اْس کا ہمیں بہت نقصان اْٹھانا پڑا‘۔
میرواعظ عمر فاروق نے وادی چھوڑنے والے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کو بے حد ضروری قرار دیا اور کہا کہ ’پنڈت برادری کا مسئلہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں، اس مسئلے کو انسانی مسئلے کے طور پر دیکھنا چاہیے اور انسانی بنیادوں پر ہی حل ہونا چاہیے۔‘
اس دوران میر واعظ نے جیلوں میں قید سیاسی رہنماؤں، انسانی حقوق کے رضاکاروں اور نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
اْن کی رہائی سے قبل بی جے پی کی خاتون رہنما اور مسلم وقف بورڈ کی سربراہ درخشاں اندرابی نے میرواعظ کے گھر جا کر انھیں مبارکباد دی۔
اندرابی نے ان کے ساتھ لی گئی ایک تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’بھائی میر واعظ عمر فاروق صاحب کو مبارکباد۔ انتظامیہ کا یہ فیصلہ نہایت اطمینان بخش ہے‘۔انھوں نے مزید لکھا کہ ’اْمید ہے کہ ڈرامائی سیاسی بیانات اس خوشی کو زائل نہیں کریں گے جو میرواعظ کی رہائی سے ملی ہے۔‘