سچ تو یہ ہے کہ دنیا میں سفارتکاری پر جو ہو رہا ہے وہ سفارتکاری نہیں بلکہ مکاری ہے اور… اور اس لئے کیوں کہ سفارتکاری ‘اصل میں مکاری ہے اور… اور کچھ نہیں ۔ممکن ہے‘ جی ہاں ممکن ہے کہ کسی زمانے میں سفارتکاری ‘ حقیقت میں سفارتکاری رہی ہو… مکاری نہیں… لیکن صاحب اب نہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ۔ اب سفارتکاری کا سیدھا مطلب مکاری ہے اور… اور یہ بات سب جانتے ہیں۔اب ممالک میں سفارتکاری نہیں ‘ مکاری ہو تی ہے… اب اصولوں اور نظر یات باہمی تعلقات کی بنیاد نہیں ہو سکتے ہیں… اصولوں اور پسند کو اب حاشیہ پر رکھ دیا گیا ہے… آپ کتنے ہی ناقابل قبول کیوں نہ ہوں‘ لیکن اگر آپ کے ملک کے ساتھ معاشی اور اقتصادی فوائد وابستہ ہوں تو… تو آپ قابل قبول ہیں… آپ کے ساتھ مثالی تعلقات استوار کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے… اور … اور ان تعلقات کو سفارتکاری کا نام دیا جاتا ہے اور… اور جو اسے سفارتکاری بھی قرار دیتے ہیں… وہ بھی جانتے ہیں کہ یہ مکاری ہے اور کچھ نہیں ہے … بالکل بھی نہیں ۔ یقینا یہ ایک پسندیدہ بات نہیں ہے… لیکن کیا کیجئے گا کہ… کہ یہی آج کی دنیا کی حقیقت ہے… ایسی حقیقت جو گھناؤنی ہے‘ جو ناانصافی ہے ‘ جو ظلم ہے ‘جو حق تلفی ہے… لیکن… لیکن جو ہے ‘ وہ ہے … یہی ہے…یہ آج کی دنیا کا سچ ہے …جانتے ہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے … کیوں کہ یہ نا قابل قبول ہے… لیکن صاحب آپ کو اسے قبول کرنا ہی پڑے گا …اور اس لئے کرنا پڑے گا اب یہی دستور ہے… نئی دنیا کا دستور … ایسا دستور جس پر کم و بیش سبھی ممالک عمل کرتے ہیں… اور اس لئے کر تے ہیں کیوں کہ بات مفادات کی ہے … معاشی اور اقتصادی مفادات کی… کسی زمانے میں ایک ملک کو ملک کی ہی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا… آج اسے ایک منڈی ‘ ایک بازار کی طرح دیکھا جاتا ہے… منڈی جتنی بڑی ہو گی ‘ بازار جتنا بڑا ہوگا اتنے ہی زیادہ مفادات بھی ایسے ممالک سے وابستہ ہو جاتے ہیں …یہی اقتصادی اور معاشی مفادات اب باہمی تعلقات کو وضع کر لیتے ہیں… دو ممالک کے تعلقات کو ایک سمت عطا کرتے ہیں… ایسے تعلقات جن میںنظریات اور اصولوں کا کوئی عمل دخل نہیں ہے… کوئی عمل دخل نہیں ہو سکتا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے کیوں کہ یہ مکاری ہے… سفارتکاری نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟