صاحب ایسا نہیں ہے اور بالکل بھی نہیں ہے کہ سیاستدان اور حکمران 24×7 جھوٹ بولتے ہیں… ایسا نہیں ہے… ان کے منہ سے بھی کبھی کبھی سچ نکلتا ہے…یہ حضرات بھی کبھی کبھی شعوری یا غیر شعوری طور پر سچ بول ہی لیتے ہیں اور… اور سو فیصد بولتے ہیں… سنہا جی… ایل جی سنہا جی سیاستدان ہیں اور…اور ہمارے حکمران بھی … انہوں نے بھی ایک سچ بولا ہے…ٹھہر جائیے! جب ہم کہتے ہیں کہ ایک سچ بولا ہے تو صاحب اس کا یہ مطلب بالکل بھی نہیں ہے کہ سنہا جی نے صرف ایک سچ بولا ہے… یقینا انہوں نے کئی سچ بولیں ہو ں گے… لیکن… لیکن جس ایک سچ نے ہمیں متاثر کیا… ان کا جو ایک سچ ہمیں سچ میں سچ لگا وہ یہ سچ ہے کہ کشمیر میں کچھ لوگوں نے ’تنازعہ‘ کشمیر کو اپنا کا ر و بار بنا لیا تھا … یہ ایسا سچ ہے جس کا کشمیر کا چپہ چپہ اور بچہ بچہ گواہی دے گا … یہ گواہی دے گا کہ یہ سچ اتنا ہی سچ ہے ‘جتنا سچ خود سچ ہے۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے تیس سال تک قوم… قوم کشمیر کا بہی خواہ بن کر‘ ہمدرد اور غمخوار بن کر ‘ محسن بن کر اس قوم کے ماضی‘ اس کے حال ‘ اس کے مستقبل ‘ اس کے جذبات ‘ اس کے احساسات اور سب سے بڑھ کر اس کے عزت کے ساتھ کھیلا اور… اور اس لئے کھیلا کیوں کہ انہوں نے کشمیر کے’تنازعہ‘ کو اپنے لئے ایک منافع بخش کا ر و بار بنا لیا تھا … سرحد پار بیٹھے اپنے آقاؤں سے ہدایات لے کر انہوں نے اس قوم کا بیڑا غرق کردیا… خود اپنی تجوریاں بھر دیں ‘ اپنے بچوں کو بیرون ملک بھیج دیا … اپنے دوست و احباب کا مستقبل تاب ناک ‘ روشن اور محفوظ بنا دیا … لیکن انہوں نے اس بات میں کوئی کثر باقی نہ رکھ چھوڑ دی کہ اس قوم… قوم کشمیر کا مستقبل تاریک اور غیر محفوظ ہو ۔یہ اس قوم کے مجرم ہیں … ایسے مجرم جنہیں قوم معاف نہیں کرے گی ‘ جنہیں قوم معاف نہیں کر سکتی ہے… جنہیں قوم معاف نہیں کرنی چاہئے کیونکہ ان کے کار نامے ہی کچھ ایسے تھے … ناقابل معاف کار نامے …اور جب سنہا صاحب ایسے ہی لوگوں کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے تیس سال کشمیر کے ’تنازعہ‘ کو اپنے لئے کار و بار بنا رکھا تھا تو… تو صاحب پورا کشمیر ان کی اس بات کی گواہی دیگا اور… اور سو فیصد دے گا … کیونکہ یہ سچ ہے‘ اُن انگت سچ میں سے ایک سچ ‘ جن سے قوم کشمیر ابھی واقف نہیں ہے‘ جن سے ابھی پردہ نہیں اٹھا ہے… بالکل بھی نہیں اٹھا ہے ۔ ہے نا؟