نئی دہلی//
وزیر اعظم نریندر مودی نے منی پور کی صورت حال جلد معمول پر آنے کا جمعرات کو اعتماد ظاہر کیا کہ اس کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے اور جلد ہی اس ریاست میں حالات معمول پر آجائیں گے ۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ریاست میں امن بحال کرنے کیلئے مرکز اور منی پور حکومت کی طرف سے متواترکوششیں جا رہی ہیں۔انہوں نے منی پور کے لوگوں کو یقین دلایا کہ پوری پارلیمنٹ ان کے ساتھ ہے اور ریاست جلد ہی ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائے گی۔
وزیر اعظم اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک پر بحث کا جواب دے رہے تھے ۔ جب وزیر اعظم نے منی پور پر بات کی ، اس سے چند منٹ قبل ہی اپوزیشن واک آؤٹ کر چکی تھی۔
مودی نے اپوزیشن ممبران پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے سوال کرتے ہیں لیکن جواب سننے کی سکت نہیں رکھتے ۔بعد میں اپوزیشن کی عدم موجودگی میں اپوزیشن کی پیش کردہ عدم اعتماد کی تحریک شکست سے دوچار ہوگئی۔
وزیر اعظم نے اپنی ۲گھنٹے سے زائد طویل تقریر میں مختلف مسائل پر گفتگو کی اور کانگریس پارٹی بالخصوص اس کے لیڈران جواہر لعل نہرو اور اندرا گاندھی کو نہ صرف منی پور بلکہ پورے شمال مشرق میں پیدا ہونے والے مسائل کے لئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اپوزیشن کو گھیرنے کی کوشش کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ شمال مشرق میں مسائل کے لیے کانگریس اور اس کی سیاست ذمہ دار ہے ۔ اس نے اس خطے میں ماضی میں تشدد کے کئی واقعات درج کیے اور اس کا الزام پرانی پارٹیوں پر ڈالا۔
اپنی حکومت کے خلاف لائے گئے عدم اعتماد کی تحریک پربولتے ہوئے مودی نے کہا کہ اپوزیشن ملک کے بارے میں منفی تاثرات پھیلانے میں خوشی محسوس کرتا ہے اور زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت ۲۰۲۴میں ہیٹ ٹرک کے راستے پر آگے بڑھ رہی ہے ۔
مودی نے اپوزیشن کے اتحاد’انڈیا‘میں تضادات کو بھی سامنے لانے کی کوشش کی اور کہا کہ اس گروپ میں شامل تمام رہنما وزیر اعظم بننے کے خواہشمند ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا’’کانگریس اور اس کے دوستوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ انہیں ہندوستان اور اس کی صلاحیتوں پر بھروسہ نہیں ہے۔ پاکستان نے ہماری سرحدوں پر حملہ کیا اور دہشت گردوں کو باقاعدہ بھیجا۔ کشمیر دہشت گردی کی آگ میں جل رہا تھا۔ لیکن کانگریس نے حریت، علیحدگی پسندوں اور پاکستانی پرچم کے ساتھ گھومنے والوں پر بھروسہ کیا۔ ہم نے سرجیکل اسٹرائیک کی۔ لیکن انہوں نے ہم پر یقین نہیں کیا۔ وہ پاکستان پر یقین رکھتے تھے‘‘۔
اپنی دو گھنٹے کی تقریر میں مودی نے پیشین گوئی کی کہ اپوزیشن پانچ سال بعد دوبارہ ایسا کرنے کی کوشش کرے گی اور اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان تب دنیا کی ٹاپ ۳ معیشتوں میں شامل ہوگا۔
وزیر اعظم نے ایوان کو۲۰۱۸ میں ان کی حکومت کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کی یاد دلائی اور پھر اپنا تبصرہ سنایا کہ اپوزیشن ۲۰۲۳ میں اسے دہرائے گی۔
وزیر اعظم نے کہا’’وہ(اپوزیشن) جس بھی ادارے کے خلاف بات کرتے ہیں، ان کی قسمت بدل جاتی ہے۔ ۱۹۹۱ میں ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا۔ لیکن ۲۰۱۴ کے بعد، ہندوستان نے ٹاپ فائیو میں جگہ حاصل کی۔ جب آپ۲۰۲۸ میں عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے، تو ہم سب سے اوپر ۳ میں شامل ہوں گے۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔