سرینگر// (ویب ڈیسک)
لیفٹیننٹ گورنر ‘ منوج سنہا نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو دہشت گرد کو دہشت گرد کہنا ہو گا اور اس میں کوئی دوہرا کردار نہیں چلے گا۔
جمعرات کو سرینگر سمارٹ سیٹی لمیٹیڈ کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب میں سنہا نے گزشتہ چار برسوں کے دوران جموں کشمیر میں آئی تبدیلیوں کا ایک مفصل خاکہ کھینچتے ہوئے کہا کہ امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ تعمیرو ترقی کے محاذ پر ان چار برسوں میں جو کچھ بھی حاصل کیا گیا ہے وہ سب اس لئے ممکن ہوا کیوں کہ جموںکشمیر میں اب امن ہے ۔
سنہا کاکہناتھا’’ترقی تب ہو گی جب امن ہو ہوگا۔امن نہیں ہو گا تو ترقی نہیں ہو گی ۔ دنیا کے کسی کونے میں امن کے بغیر ترقی نہیں ہو گی ‘‘۔
ایل جی سنہا نے کہا کہ لوگ دبے الفاظ میں اعتراف کرتے ہیں کہ گزشتہ ۳۰ برسوں میں جو ہوا وہ دہشت گردی تھی لیکن دہشت گرد کو دہشت گرد کہنے میں وہ کترا رہے ہیں ۔
سنہا نے کہا ’’دہرا کردار نہیں چلے گا ۔دہشت گرد کو دہشت گرد کہنا پڑے گا ۔مجھے لگتا ہے کہ جو ایسا نہیں کہتے ہیں وہ کہیں نہ کہیں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔اس بات کو جموں کشمیر کے لوگوں کو سمجھنا پڑے گا ‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر کاکہنا تھا کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران جو ایک بڑا بدلاؤ دیکھنے میں آیا وہ یہ ہے کہ اب سڑکوں پر تشدد کا دور ختم ہو گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ دہشت گردی اور علیحدگی پھیلاتے تھے ‘ دوسرے ملک میں بیٹھ کر ہڑتال کال دیتے تھے ‘ جس سے سال میں ۱۵۰ دن یہاں کے اسکول‘ کالیج اور تجارتی ادارے بند رہتے تھے‘ ایسے لوگوں کو ختم کیا جا چکا ہے ۔
سنہا نے کہا کہ غروب آفتاب سے پہلے ہی لوگ گھر جانے کا سوچتے تھے لیکن اب سرینگر میں غروب آفتاب کے لوگ لوگ آئس کریم کھاتے اور گٹار بجایت ہو ئے دیکھے جا سکتے ہیں ۔
ایل جی کاکہنا تھا کہ ان چار برسوں میں جو سب سے بڑا بدلاؤ دیکھنے میں آیا وہ یہ ہے کہ اب یو ٹی کے لوگ اپنی مرضی کے مطابق جینے کا فیصلہ کر سکتے ہیں ۔