سرینگر//
ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر (ڈی اے کے) نے منگل کے روز کہا کہ وادی میں آلودہ ہوا کی وجہ سے سگریٹ نوشی نہ کرنے والوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کے معاملات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پھیپھڑوں کے کینسر کے عالمی دن کے موقع پر‘ڈی اے کے کے صدر‘ ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا ’’ تمباکو نوشی نہ کرنے والوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کے کیسز میں اضافے کے پیچھے ہوا کا خراب معیار ہے‘‘۔
ڈاکٹرالحسن نے کہا کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ آلودہ ہوا پھیپھڑوں کے کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے جو کشمیر میں سب سے نمایاں کینسر ہے۔
ڈاک کے صدر نے کہا کہ فرانسس کرک انسٹی ٹیوٹ اور یونیورسٹی کالج لندن میں کی گئی ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہوا کا کم معیار سگریٹ نوشی نہ کرنے والے افراد میں پھیپھڑوں کے کینسر کے امکانات کو بڑھا سکتا ہے۔
ڈاکٹرالحسن نے کہا’’محققین نے پایا ہے کہ باریک ذرات کی موجودگی میں اضافہ ہوا ہے ‘ عام طور پر گاڑیوں کے اخراج میں دیکھا جاتا ہے اور ایندھن سے نکلنے والا دھواں سوزش کو متحرک کرتا ہے جو پھیپھڑوں کے خلیوں میں کینسر کی حالت کا سبب بنتا ہے‘‘۔
ڈاک کے صدر نے کہا کہ کشمیر میں ہوا کا معیار گزشتہ چند سالوں سے گاڑیوں، تعمیرات، اینٹوں کے بٹھوں، سیمنٹ اور دیگر کارخانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے مسلسل خراب ہو رہا ہے جو آلودگی کا اخراج کرتے ہیں اور ہوا کو نمایاں طور پر آلودہ کرتے ہیں۔
ڈاکٹرا لحسن نے کہا ’’اور یہ وادی میں پھیپھڑوں کے کینسر کے بہت زیادہ بوجھ میں حصہ ڈال رہا ہے‘‘۔
ڈی اے کے کے صدر نے کہا کہ سگریٹ نوشی پھیپھڑوں کے کینسر کے لیے ایک اہم خطرہ بنی ہوئی ہے، کشمیر میں بہت سے لوگ جنہوں نے کبھی تمباکو نوشی نہیں کی ان میں پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی ہے اور فضائی آلودگی ایک بڑا عنصر ہے۔
ڈاکٹر الحسن نے کہا’’یہ انسانی صحت پر فضائی آلودگی کے نقصان دہ اثرات کے بارے میں ایک ویک اپ کال ہے۔ ہم آب و ہوا کی صحت کو نظر انداز نہیں کر سکتے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم انسانی صحت پر توجہ دینا چاہتے ہیں تو ہمیں آب و ہوا کی صحت پر توجہ دینا ہوگی۔
داکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر نے مزید کہا کہ کمیونٹی میں پھیپھڑوں کے کینسر کے بوجھ کو کم کرنے اور قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے فضائی آلودگی پر قابو پانے کی فوری ضرورت ہے۔