سرینگر//
وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو کشمیر کے کاریگروں کی کاوشوں کی ستائش کی جو نمدا کرافٹ کے احیاء کیلئے محو جد وجہد ہیں۔
نمدا کی برآمدات کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، پی ایم مودی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس دستکاری کا احیاء خطے کے ورثے کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔
مودی نے کہا ’’خوشی ہے کہ کشمیر کا صدیوں پرانا نمداہنر دوبارہ زندہ ہو رہا ہے اور اب برسوں بعد عالمی ساحلوں پر پہنچ رہا ہے! یہ ہمارے کاریگروں کی مہارت اور عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ بحالی ہمارے امیر ورثے کیلئے بڑی خبر ہے۔‘‘
وزیر اعظم مودی کی سراہنا کی خبر کشمیر میں نمدا کاریگر برادری میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ہے، جس سے کاریگروں میں فخر اور جوش کا نیا جذبہ پیدا ہوا ہے۔
بہت سے کاریگروں نے اس اعزاز پر اظہار تشکر کیا اور نمدا کرافٹ کے احیاء کے لیے حکومت کی حمایت اور اقدامات کا سہرا دیا۔
فاروق احمد خان‘سرینگر کے ایک ہنر مند نمدا کاریگر نے کہا’’یہ ایک مکمل اعزاز کی بات ہے کہ ہمارے وزیر اعظم نے اس قدیم دستکاری کو بحال کرنے کی کوششوں کو تسلیم کیا۔ ہم نے اپنے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے خود کو وقف کر رکھا ہے، اور یہ اعتراف ہمیں مزید حوصلہ دیتا ہے۔ نمدا کی عالمی پہچان کشمیری کاریگروں کی پیچیدہ کاریگری اور فنکارانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے‘‘۔
ایک اور کاریگر، محمد ایوب‘نے دستکاری کی بحالی کے معاشی اور سماجی اثرات پر زور دیا۔
ایوب نے کہا’’نمدا کرافٹ کی بحالی نے نہ صرف میرے جیسے بہت سے کاریگروں کو روزی روٹی فراہم کی ہے بلکہ مقامی معیشت کو بھی زندہ کیا ہے۔ ہم حکومت کے اقدامات اور وزیر اعظم مودی کی سراہنا کے لیے شکر گزار ہیں، جس نے اس ہنر کو وہ توجہ دلائی جس کا وہ مستحق ہے‘‘۔
نمدا کرافٹ کی بحالی نے عالمی منڈی میں کاریگروں کے لیے ان کی منفرد تخلیقات کی مانگ میں اضافے کے ساتھ نئی راہیں کھول دی ہیں۔
کشمیری کاریگروں کے تیار کردہ شاندار قالین اور چٹائیاں اب مختلف ممالک میں گھر تلاش کر رہی ہیں، جو خطے کی شاندار ثقافتی میراث کی نمائندگی کرتی ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے اپنے حالیہ فرانس کے دورے کے دوران ‘ میزبان ملک کے صدر کو کشمیر قالین تحفے میں دی تھی ۔
واضح رہے کہ نمدا سازی کشمیر کی ایک روایتی دستکاریوں میں سے ایک ہے۔ نمدا بھیڑ کی اون اور ہاتھ کی کڑھائی کا استعمال کرتے ہوئے قالین بنائے جاتے ہیں۔کشمیری نمدے کی ابتدا ۱۶ویں صدی میں ہوئی اور اسے صوفی بزرگ شاہ ہمدان ؒ نے کشمیر میں متعارف کرایا۔
نمدا کے قالین گرمی فراہم کرتے ہیں اور اسے فرش کو ڈھانپنے اور گھر کی سجاوٹ کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ایک زمانے میں نمدے کشمیر کے ہر گھر کی زینت ہوا کرتے تھے لیکن اب ان کی جگہ قالینوں نے لے لی ہے۔
حالیہ برسوں میں اس دستکاری کو زوال کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن اب اس نے ایک قابل ذکر بحالی کا تجربہ کیا ہے، جس میں شاندار تخلیقات کو عالمی سطح پر پہچان اور مانگ حاصل ہوئی ہے۔