سرینگر/(ویب ڈیسک)
ہر سال لاکھوں حجاج منیٰ میں جمرات کے مقام پر رمی کرتے ہیں۔ اسے عام طور پر ’شیطان کو کنکریاں‘ مارنا کہا جاتا ہے۔
ذہن میں ابھرنے والا سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جمرات میں شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے بعد اکھٹے ہونے والی ٹنوں کنکریاں آخر جاتے کہاں جاتی ہیں۔
جمرات کمپلیکس چار منزلہ ہے اور ہر منزل پر شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے لیے بنائے گئے حوض نما ستون پل کے تہ خانے تک پہنچتے ہیں۔
قوس نما حوض اس انداز میں بنائے گئے ہیں کہ وہاں آنے والی کنکری لازمی طور پر ستون سے ٹکراتی ہے اور اس کے بعد وہ حوض سے ہوتی ہوئی ۱۵ میٹر نیچے تہ خانے میں جا گرتی ہے۔
جمرات کے تہ خانے میں خصوصی میکینزم کے تحت کنویئر بیلٹ پر چھوٹی چھوٹی ٹرالیاں بنائی گئی ہیں جو چاروں منزلوں سے آنے والی کنکریوں کو جمرات کے ۱۵میٹر زیر زمین بنے کیبن میں ایک جگہ جمع کرتی ہیں۔
جمرات پل کی انتظامیہ کے مطابق حج ایام ختم ہوتے ہی جمرات پل کے سب سے زیریں حصے میں موجود خصوصی ٹینک میں جمع ہونے والی ٹنوں کنکریوں کو نکال کر انہیں دوبارہ استعمال کے لیے متعلقہ ادارے کے حوالے کیا جاتا ہے۔
رمی کے تینوں دن گزرنے کے بعد جب منیٰ خالی ہو جاتا ہے اور حجاج مکہ مکرمہ چلے جاتے ہیں تو اس کے بعد کنکریوں کو نکالنے کی کارروائی شروع کی جاتی ہے۔
حج ایام ختم ہونے کے بعد ان کنکریوں کو پانی اور مخصوص مواد سے صاف کیا جاتا ہے تاکہ ان پر لگی مٹی اور دیگر جراثیم کو صاف کیا جاسکے۔
بعد ازاں انہیں آئندہ برس حج کے دوران استعمال کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کے حوالے کر دیا جاتا ہے جو کنکریوں کو پیکٹوں میں رکھتے ہیں جبکہ کچھ کو حج ایام سے قبل مزدلفہ میں بکھیر دیا جاتا ہے۔
رمی کو آسان اور محفوظ بنانے کیلیے جمرات کمپلکں بنایا گیا ہے جو ۹۵۰ میٹر طویل ہے۔ اس کا عرض۸۰ میٹر ہے اوریہ ۴منزلہ ہے۔ مستقبل میں کمپلکس کی ۱۲منزلیں اٹھائی جاسکتی ہیں، جس سے ۵۰ لاکھ حجاج بیک وقت رمی کرسکیں گے۔جمرات کے ستون ۶۰میٹر اونچے ہیں اور یہ ستون بیضوی شکل کے ہیں۔
رمی کیلئے شیڈول کے مطابق حاجیوں کو قافلوں کی شکل میں بھیجا جاتا ہے۔ اس کے تحت مختلف مقامات پر خیمہ زن حاجیوں کو مقررہ نظام الاوقات کے مطابق رمی کیلئے جاتے ہیں۔
جمرات کمپلکس کی تعمیر میں ایک اور بات کا اہتمام کیا گیا ہے، وہ یہ کہ سارے حجاج کو ایک ساتھ، جمرات پل کے کسی ایک راستے پر جمع ہونے سے روکا جائے۔ اسی لیے کئی راستے بنائے گئے ہیں۔