ٓٓ سرینگر///
جموںکشمیر میں عیدالاضحی کل جمعرات ۲۹جون کو منائی جا رہی ہے۔اس سلسلے میں نماز عید کیلئے بھی انتظامیہ نے انتظامات کئے ہیں ۔تاہم بازاروں میں گزشتہ سال کی نسبت بھیڑ بہت کم دیکھی گئی ہے جبکہ تاجروں کا ماننا ہے کہ اب کی بار لوگوں نے زیادہ خریداری نہیں ہے اور بازاروں میں مندی ہے ۔
جموں وکشمیرکی انتظامیہ کاکہنا ہے کہ اس نے عید کے مناسبت سے ہونے والے نماز عید کے اجتماعات کے پیش نظراپنی طرف سے تمام ضروری انتظامات اور اقدامات روبہ عمل لائے ہیں۔
عید کے سلسلے میں سب سے بڑا اجتماع درگاہ حضرت بل میں ہو گا جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی آمد متوقع ہے ۔انجمن اوقات جامع مسجد سرینگر‘ جس نے عید گاہ سرینگر میں نماز عید کی ادائیگی کا اعلان کیا تھا ‘ کاکہنا ہے کہ حکام نے اس کی اجازت نہیں دی ۔ابھی یہ واضح ہے کہ جامع مسجد سرینگر میں نماز عید ادا کی جائیگی یا نہیں ۔
غور طلب ہے کہ جموںو کشمیر کے ایل جی منوجن سنہا نے منگل کو درگاہ حضرت بل جا کر وہاں انتظامات کا جائزہ لیا ہے ۔
بدھ کی صبح سے ہی شہر و دیہات میں لوگوں کو خریداری کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے ۔جگہ جگہ پر قربانی کے جانور دستیاب نظر آئے جبکہ نماز عید سمیت باقی انتظامات کئے ہیں۔
ادھر وادی کشمیر کے بازاروں میں لوگوں کا رش آج زیادہ دیکھنے میں نہیں آیا ہے۔اگر چہ کار وباری افراد کا ماننا ہے کہ عید ماہ رواں کے آخری آیام میں آئی ہے جس کی وجہ سے ملازمین کی تنخواہیں واگزار نہیں ہوئیں جبکہ ٹھیکہ داروں اور مزدوروں کا پیسہ بھی نہیں ملا ہے جس کی وجہ سے لوگ بازاروں میں گھوم رہے ہیں لیکن خریداری نہیں کر رہے ہیں ۔
اس دوران سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، فلسطین اور دیگر عرب و خلیجی ریاستوں، یورپ، امریکا، کینیڈا، ملائیشیا، انڈونیشیا کے ساتھ ساتھ دنیا کے کئی خطوں میں آج(بدھ) عیدالاضحیٰ مذہبی جوش و جذبے سے منائی جارہی ہے۔
عید الاضحیٰ کو عید قرباں بھی کہا جاتا ہے جو مسلمانوں کا دوسرا اہم ترین مذہبی تہوار ہے اور حج کی عبادت مکمل ہونے پر قمری کیلنڈر کے آخری مہینے ذوالحج کی ۱۰تاریخ سے۱۲تاریخ تک منائی جاتی ہے۔
عید الاضحیٰ میں مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت پر عمل کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں اور اس کا گوشت، غربا و مساکین کے علاوہ عزیز و اقارب میں تقسیم کرتے ہیں۔