سرینگر//(ویب ڈیسک)
لاکھوں عازمین حج میدان عرفات میں حج کا رْکنِ اعظم وقوف عرفہ ادا کرنے اور مزدلفہ میں رات گزارنے کے بعد منیٰ پہنچ کر جمرات کی صبح رمی کی اور قربانی کا فریضہ ادا کیا۔
الاخباریہ چینل کے مطابق حجاج کے قافلے منگل اور بدھ کی درمیانی شب سے منی پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ اب وہ حجاج قربانی کے بعد حلق کرائیں گے اور پھر احرام کی پابندیاں ختم ہو جائیں گی۔
سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ کے مطابق ’رواں برس(۱۴۴۴ ہجری) میں۱۵۰سے زیادہ ممالک سے آنے والے عازمین کی تعداد ۱۸ لاکھ ۴۵ہزار ۴۵ رہی ہے۔‘
قبل ازیں حجاج نے مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ سْنا جس کا ترجمہ اردو سمیت ۲۰ زبانوں میں نشر بھی کیا گیا۔
حجاج نے میدان عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز ایک اذان دو اقامت کے ساتھ قصر ادا کی اورغروب آفتاب تک وقوف کیا۔
سورج غروب ہوتے ہی حجاج کے قافلے میدان عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے تھے۔حجاج نے مزدلفہ میں جو تیسرا حج مقام ہے پہنچنے پر مغرب اور عشا کی نماز ایک ساتھ ایک اذان دو اقامت کے ساتھ ادا کی اور رمی کے کیلئے کنکریاں جمع کیں۔
حجاج بدھ کو جمرات کی رمی کر رہے ہیں۔ جمرات کی رمی جسے عرف عام میں شیطانوں کو کنکریاں مارنا کہا جاتا ہے، حج کے اہم مناسک میں سے ایک ہے۔حجاج جمرات رمی کرنے کے بعد قربانی،حلق یا تقصیر (بال منڈوانے یا کٹوانے ) کے بعد احرام کھول دیں گے۔ حجاج کے گروپ طواف افاضہ ادا کرنے مکہ مکرمہ بھی پہنچ رہے ہیں۔
سعودی وزارت داخلہ کے سکیورٹی ترجمان نے کہا ہے کہ’ حج سکیورٹی پلان کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوگیا‘۔
پریس کانفرنس میں وزارت حج کے انڈر سیکریٹری ڈاکٹر عایض الغوینم نے کہا ’’ منی سے عرفات تک حجاج کی آمد وفت کیلئے بیس ہزار بسیں استعمال کی گئیں جن میں ۴۲ ہزار ڈرائیور اور گائیڈ موجود تھے‘۔
وزارت نقل وحمل کے ترجمان صالح الزوید کے مطابق ’عرفات سے مزدلفہ روانگی ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں مکمل ہوئی۔ تین لاکھ حجاج کو مشاعر مقدسہ ٹرین اور دیگر کو جدید بسوں کے ذریعے پہنچایا گیا ہے‘۔
مزدلفہ، منی اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔ مزدلفہ کے نام کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ حجاج یہاں رات کی تاریکی میں پہنچتے ہیں اسی منابست سے اسے مزدلفہ یعنی (رات کی منزل) کہا جانے لگا۔بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مزدلفہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں پہنچنے پرحجاج حرم مکی کے قریب ہوجاتے ہیں اس کے معنی ہوتے ہیں کہ وہ منزل جہاں پہنچنے پرحجاج حرم کے قریب ہوگئے۔
مزدلفہ کا رقبہ۱۳ مربع کلو میٹر سے زیادہ ہے۔ اس کے مغرب میں منی اور مشرق میں عرفات ہے۔ ہے۔ یہیں وادی المحشر ہے یہ چھوٹی وادی ہے جو منی اور مزدلفہ کے درمیان واقع ہے۔ایک طرح سے یہ وادی منی اور مزدلفہ کے درمیان حد فاصل کا کام دیتی ہے۔
رمی کو آسان اور محفوظ بنانے کیلئے جمرات کمپلکں بنایا گیا ہے جو۹۵۰ میٹر طویل ہے۔ اس کا عرض۸۰ میٹر ہے اوریہ ۴منزلہ ہے۔ مستقبل میں کمپلکس کی۱۲ منزلیں اٹھائی جاسکتی ہیں، جس سے ۵۰ لاکھ حجاج بیک وقت رمی کرسکیں گے۔
جمرات کے ستون۶۰میٹر اونچے ہیں اور یہ ستون بیضوی شکل کے ہیں۔ رمی کیلئے شیڈول کے مطابق حاجیوں کو قافلوں کی شکل میں بھیجا جاتا ہے۔ اس کے تحت مختلف مقامات پر خیمہ زن حاجیوں کو مقررہ نظام الاوقات کے مطابق رمی کیلئے جاتے ہیں۔
جمرات کمپلکس کی تعمیر میں ایک اور بات کا اہتمام کیا گیا ہے، وہ یہ کہ سارے حجاج کو ایک ساتھ، جمرات پل کے کسی ایک راستے پر جمع ہونے سے روکا جائے۔ اسی لیے کئی راستے بنائے گئے ہیں۔
جمرات کے پل کو مشاعر مقدسہ(منی ،مزدلفہ اور عرفات) ٹرین سے بھی مربوط کردیا گیا ہے تاکہ حجاج رمی کے بعد مشاعر مقدسہ ٹرین کے ذریعے اپنی مطلوبہ منزل تک باآسانی پہنچ سکیں۔