سرینگر/۲۶جون(ویب ڈیسک)
سعودی عرب میں مناسک حج کا آغاز ہوگیا ہے‘ جہاں منی میں دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی آباد ہوگئی جہاں لاکھوں عازمین رات کو قیام کریں گے اور رب سے گڑ گڑا کر دعائیں کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق منگل کو وقوف عرفہ کے سلسلے میں منیٰ کی عارضی خیمہ بستی مکمل طورپر حجاج سے آباد ہو چکی ہے۔
حج کا رکن اعظم ’وقوف عرفہ‘ منگل کو ادا کیا جائے گا۔حاجی مسجد نمرہ میں خطبہ حج سنیں گے اور ظہراور عصر کی نمازیں قصر کرکے پڑھیں گے۔ دن بھر ذکراذکارکریں گے اور جبل رحمت پر جا کر اپنی اور امت مسلمہ کی بخشش کی دعائیں کریں گے۔
سورج غروب ہوتے ہی حاجی مزدلفہ چلے جائیں گے جہاں مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھیں گے، رات کھلے آسمان تلے گزاریں گے۔ یہاں سے ہی جمرات کو مارنے کیلیے کنکریاں جمع کریں گے‘۱۰ ذی الحج صبح فجر کے بعد واپس منٰی چلے جائیں گے جہاں رمی جمار یعنی شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔ قربانی کے بعد حاجی احرام اتار دیں گے اور خانہ کعبہ جا کرطواف زیارہ کریں گے اور واپس منی جا کر ایام تشریق گزاریں گے۔
سعودی وزارت حج کی جانب سے منی میں حجاج کی آمد ورفت کے لیے اس برس غیرمعمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ منیٰ جانے والے تمام راستوں پر سکیورٹی اہلکاروں کی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جہاں کسی کو پرمٹ کے بغیر جانے کی اجازت نہیں۔
مشاعر مقدسہ (منی ، مزدلفہ اورعرفات) میں داخل ہونے والی گاڑیوں کے لیے بھی خصوصی پرمٹ جاری کیے گئے ہیں۔ جن گاڑیوں کومنی میں لے جانے کی اجازت دی گئی ہے، ان میں حجاج کی بسوں کے علاوہ سرکاری اداروں کی گاڑیاں، کیٹرنگ سروسز، میڈیا اور حجاج کے لیے ضروری سامان منتقل کرنے والی گاڑیاں شامل ہیں۔
مشاعر مقدسہ میں کیے جانے والے انتظامات کے حوالے سے حجاج کرام کا کہنا ہے ’انتہائی شاندار انتظامات کیے گئے ہیں، تھوڑے تھوڑے فاصلے پرسکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جو ہر قسم کی رہنمائی کر رہے ہیں۔‘
منیٰ میں جمرات پل کے اطراف میں خصوصی انتظامات ہیں خاص طور پر پیدل چلنے کے لیے مخصوص سایہ دار راستہ۔ انتظامیہ کی جانب سے اس بات کا خاص خیال رکھا جا رہا ہے کہ پیدل چلنے والے راستوں کو ایک سمت میں ہی رکھا جائے۔ ماضی میں دو رویہ راستہ ہونے کی وجہ سے حجاج کو آمدورفت میں کافی دقت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
حج ٹاسک فورس نے تمام راستوں پر بڑی تعداد میں خصوصی دستے تعینات کیے ہیں جو نہ صرف حجاج کی رہنمائی کر رہے ہیں بلکہ راستوں کو کھلا رکھنے کے لیے کسی کو وہاں بیٹھنے کی اجازت نہیں۔
محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق اس برس مشاعر مقدسہ میں گرمی کافی زیادہ رہنے کی توقع ہے۔ منیٰ میں درجہ حرارت۴۵ ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے حجاج کو دھوپ کی تمازت سے بچانے کے لیے خصوصی طور پر پانی کی پھوار کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔
منیٰ کے تمام راستوں پر نصب خصوصی کھمبوں کے ذریعے پانی کی پھوار برسانے کے انتظام کی وجہ سے درجہ حرارت میں کافی بہتری محسوس ہو رہی ہے۔
منیٰ میں جگہ، جگہ متعین سکیورٹی اہلکار حجاج کا خوش دلی سے استقبال کرتے ہوئے انکی رہنمائی کرتے ہیں۔ بیشتر اہلکاروں کے ہاتھوں میں پانی کی بوتلیں ہوتی ہیں جن کے ذریعے وہ گرمی سے پریشان حال حجاج پر پانی کی پھوار برساتے ہیں۔ یہ اہلکار منیٰ کی تمام سڑکوں پر موجود ہیں۔