لگتا ہے کہ کانگریس کی گڈ لک… کرناٹک میں گڈ لک ‘بیڈ لک میں تبدیل نہ ہو جائے اور…اور کرناٹک دوسرا راجستھان نہ بن جائے… سدھارمیا اشوک گہلوٹ اور … اور ڈی کے شیو کمار‘سچن پائلٹ نہ بن جائیں… اور کرناٹک کی خوشیاں ‘غم میں نہ بدل جائیں … وہ کیا ہے کہ الیکشن کے نتائج کو تین چار دن ہو گئے ہیں… کرناٹک کے لوگ نئی حکومت اور نئے وزیر اعلیٰ کے منتظر ہیں… اور ایک کانگریس ہے‘ جو ’دیکھو اور انتظارکرو‘ کی پالیسی اپنا رہی ہے اور… اور اس لئے رہی ہے تاکہ … کہ سدھا رمیا یا شیو کمار ‘ دونوں میں سے ایک اپنے موقف میں نرمی لائیں… اور دو میں سے ایک وزارت اعلیٰ کرسی سے دور ہو جائیں ‘اس کی دعویداری سے دستبردار ہو جائیں… لیکن … لیکن کہنے والوںکاکہنا ہے کہ… کہ شیو کمار نے اعلیٰ کمانڈ پر واضح کیا ہے کہ اب کی بار نہیں … اب کی بار وہ پیچھے نہیں ہٹیں اور بالکل بھی نہیں ہٹیں … اس کے باوجود بھی نہیں ہٹیں گے کہ نومنتخب ممبران اسمبلی کی اکثریت رمیا کے حق میں ہے… اور وہ انہیں وزیراعلیٰ بنتا دیکھنا چاہتی ہے… یہ بات کمار بھی جانتے ہیں… لیکن ساتھ میں وہ ایک اور بات بھی جانتے ہیں… اور وہ بات ہے’ ابھی نہیں تو کبھی نہیں ‘…انہیں معلوم ہے کہ اگر وہ اب کی بار وزیر اعلیٰ نہیں بنیں گے تو… تو شاید انہیں دو بارہ ایسا موقع نہیں ملے گا اور… اور سیاست میں ’موقع‘ کا بڑا عمل دخل ہو تا ہے… اور اس لئے ہو تا ہے کہ کم بخت سیاست بار بار موقع نہیں دیتی ہے… بالکل بھی نہیں دیتی ہے ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ نو منتخب ممبران اسمبلی کی خواہش کااحترام کرتے ہو ئے سدھا رمیا کو وزیر اعلیٰ نا مزد کیا جاتا … لیکن… لیکن کانگریس جانتی ہے… کہ سننے میں یہ جتنا آسان ہے‘ اصل میں یہ اتنا ہی مشکل ہے۔ اگر دونوں دعویداروں میں سے ایک ناراض ہو گیاتو… تو انہیں ناراض سے باغی ہو نے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا … وہ بھی بی جے پی کے ہوتے جو… جو ہمیشہ تاک میں رہتی ہے ۔یہ امتحان … کانگریس کی قیادت کا کہ وہ کیسے کرناٹک سے نمٹ لے … اور اسے دوسرا راجستھان ہونے سے بچائے تاکہ لوگوں کی غالب اکثریت نے اس پر جو اعتبار کیا … جو بھروسہ کیا … اس پر یہ کھری اترے۔اگر کانگریس اس امتحان میں فیل ہو ئی تو… تو پھر یقینا اس کا گڈ لک بھی بیڈ لک ہی ہے ۔ ہے نا؟