میرا دل کہہ رہا ہے کہ کرناٹک میں آج کانگریس پارٹی… مودی جی اور امیت بھائی شاہ کی بی جے پی کو پچھاڑ دے گی…آپ مانئے یا نہ مانئے لیکن میرا دل گواہی دے رہا ہے ۔ اور ہاں دل اس لئے گواہی نہیں دے رہا ہے کیونکہ بیشتر ایگزٹ پولز نے کانگریس کو بی جے پر ہلکی برتری دی نہیں … نہیں صاحب یقین کیجئے اس لئے نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ بات کچھ اور ہے…اور بات یہ ہے کہ اب کانگریس کے صدر راہل بابا نہیں ہیں‘ میڈم سونیا جی بھی نہیں ہیں… اب کانگریس کے صدر کا تعلق نہرو گاندھی خاندان سے نہیں ہے … اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ وہ کیا ہے کہ راہل گاندھی ‘اگر سونے کو بھی ہاتھ لگا تے تھے تو… تو وہ مٹی بن جاتا تھا… اسی لئے ان کی اور ان کی والدہ محترمہ کی قیادت میں کانگریس کا حال بے حال ہوا…یہ پارٹی الیکشن کے بعد الیکشن ہارتی گئی… لیکن… لیکن آج آپ دیکھیں گے کہ معاملہ بالکل مختلف ہو گا … آج کرناٹک میں بی جے پی کو منہ کی کھانی پڑے گی اور…اور سو فیصد کھانی پڑے گی ۔اس کے باوجود بھی کھانی پڑے گی کہ… کہ مودی جی نے انتخابی مہم کے آخری دنوں میں کرناٹک میں دن رات ایک کر دئے …لیکن کہنے والوں کاکہنا ہے کہ… مودی جی کے نئی دہلی سے بنگہ لوروآتے آتے دیر نہیں… بلکہ بہت دیر ہوگئی … یا انہوں نے بہت دیر کر دی۔اس لئے انہوں نے آخری دنوں میں جو محنت کی اب کی بار اور شاید پہلی بار وہ ضائع ہو جائیگی … اور اگر ایسا ہوتا بھی ہے تو یقین کیجئے کہ یہ کوئی چھوٹی موٹی بات نہیں ہو گی …کہ اوروں کو یقین ہو نہ ہو لیکن… لیکن اپنے مودی جی کو اس بات پر ایمان کی حد تک یقین ہے کہ انہیں کوئی ہرا نہیں سکتا ہے… ان کی پارٹی ‘بی جے پی نا قابل شکست اور نا قابل تسخیر ہے ‘ وہ اگر مٹی کو ہاتھ لگائیں گے تو وہ مٹی سونا بن جائیگی … اسی طرح جس طرح راہل بابا سونے کو ہاتھ لگا کر اسے مٹی میں بدل دینے کا ہنر … کمال ہنر رکھتے ہیں… لیکن… لیکن اب کی بار بات مختلف ہے… اور اس لئے ہے کیونکہ کانگریس کی قیادت بدل گئی ہے اور…اور ساتھ ہی اس کی قسمت بھی … شاید۔ ہے نا؟