سرینگر///(ویب ڈیسک)
سرینگر میں جی۲۰ٹورازم ورکنگ گروپ کی میٹنگ ایک اہم تقریب ہے جو ایک سیاحتی مقام کے طور پر خطے کی صلاحیت کو ظاہر کرے گی اور پاکستان کی طرف سے فروغ دینے والے منفی بیانیے کا مقابلہ کرے گی۔
ایشین لائٹ انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ جی۲۰؍ اجلاس دنیا کے سامنے یہ ظاہر کرنے کا ایک موقع بھی ہے کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں حالات معمول پر آچکے ہیں۔
پاکستان اور چین کی مخالفت کے باوجود بھارت نے سرینگر میں جی ۲۰؍اجلاس کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ وادی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے پاکستان کے جھوٹے الزامات کی تردید کرے گا۔
پاکستان نے اپنے جی۲۰ اتحادیوں، جیسے سعودی عرب، ترکی اور چین پر زور دیا تھا کہ وہ اجلاس کو سرینگر میں ہونے سے روکیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تاہم‘سرینگر میں اجلاس منعقد کرنے کا بھارت کا فیصلہ ارادے کا بیان ہے، خطے پر اس کی خودمختاری اور اس کے لوگوں کے لیے امن اور خوشحالی لانے کے عزم کا اعادہ ہے۔
جی ۲۰؍ اجلاس کشمیر کے احیاء کی طرف ایک قدم ہے، اور بھارت کو خطے کو ترقی دینے اور اپنے لوگوں کی خوشحالی لانے کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
ایشین لائٹ انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق، سری نگر میں ہونے والاجی ۲۰ ٹورازم ورکنگ گروپ کا اجلاس نہ صرف ہندوستان بلکہ جموں و کشمیر کے خطے کے لیے بھی ایک سیاحتی مقام کے طور پر خطے کی صلاحیت کو ظاہر کرنے کے لیے ایک اہم واقعہ ہے۔
توقع ہے کہ اس ملاقات سے سیاحت کو فروغ ملے گا، معاشی فوائد حاصل ہوں گے، مقامی لوگوں کے لیے روزگار پیدا ہو گا اور خطے کو سرمایہ کاری کے لیے ایک مستحکم مقام بنایا جائے گا۔
ایشین لائٹ انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق یہ میٹنگ ہندوستان کے لیے خطے کے شاندار ثقافتی ورثے، اس کی شاندار قدرتی خوبصورتی، اور اس کی گرمجوشی کی مہمان نوازی کو ظاہر کرنے کا ایک موقع ہے۔
یو ٹی انتظامیہ نے ایک سرشار میڈیکل ٹاسک فورس قائم کی ہے جس میں تقریب اور سیر کے مقامات پر جدید لائف سپورٹ موبائل ایمبولینسیں شامل ہیں، جو مندوبین اور زائرین کی حفاظت کو یقینی بناتی ہیں۔
یو ٹی حکومت حالیہ برسوں میں فلمی سیاحت کو فعال طور پر فروغ دے رہی ہے، اور تقریب کے موقع پر فلمی سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ایک بڑی تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔
اگست ۲۰۱۹ کے بعد سے اس خطے میں ہونے والا یہ پہلا بڑا بین الاقوامی اجتماع ہوگا، جب ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا، اور اس کی الگ قانونی حیثیت کو ختم کردیا گیا تھا۔
بین الاقوامی برادری کو یہ یقین دلانے کا وقت آگیا ہے کہ جموں و کشمیر میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور ریاست کے لوگوں کی خوشحالی لانے کیلئے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے فعال اقدامات کی بدولت کشمیر میں امن و سکون کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے۔