سرینگر//
سابق نائب وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر مظفر حسین بیگ نے منگل کو کہا کہ مرکز میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد اسمبلی انتخابات اور ریاستی حیثیت کی بحالی کا امکان ہے۔
بیگ نے کہا کہ آرٹیکل۳۷۰؍اور۳۵(اے) کی منسوخی غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکومت ہند کا ایک غیر معمولی فیصلہ تھا۔
مقامی خبر رساں ایجنسی‘کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) سے خصوصی بات کرتے ہوئے بیگ نے کہا ’’ میرے خیال میں جب تک مرکز میں نئی حکومت نہیں بن جاتی تب تک اسمبلی انتخابات ہوں گے اور نہ ہی جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس کیا جائے گا‘‘۔ انہوں نے کہا حکومت ہند یہاں آنے والے انتخابات میں لوگوں کی زبردست شرکت چاہتا ہے لہذا وہ ملک بھر میں۲۰۲۴کے انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی سمیت کچھ اقدامات کرے گا۔
بیگ کا کہنا تھا’’انتخابات میں لوگوں کی بڑی شرکت تب ہی ممکن ہے جب مرکز جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کر یگا‘لہذا حکومت اسے مرکز میں۲۰۲۴کے انتخابات کے بعد واپس دے گی‘‘۔
سابق نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آرٹیکل ۳۷۰؍ اور۳۵؍(اے) کے منسوخ ہونے کے بعد سے کشمیر نے بھارت کے خلاف کوئی بغاوت نہیں دیکھی۔ان کاکہنا تھا’’لوگ پتھراؤ اور دیگر چیزوں میں ملوث نہیں تھے۔ جموں و کشمیر میں۱۰۰فلاحی اسکیمیں نافذ کی گئی ہیں جن پر پہلے عمل نہیں کیا گیا تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ آئندہ انتخابات جب بھی ہوں گے‘ان میں عوام کی بھرپور شرکت ہوگی‘‘۔
بیگ کاکہنا تھا’’عسکریت پسندی کی وجہ سے لوگ مارے جا رہے تھے اور حکومت نے ایک غیر معمولی فیصلہ لیا اور ساتھ ہی اس نے لوگوں کیلئے مثبت اور فلاحی اسکیمیں بھی متعارف کروائیں‘‘۔
بیگ نے کہا’’انتخابات راتوں رات نہیں ہو سکتے۔ اس کیلئے زمینی طور پر کچھ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، اور مرکز اس پر کام کر رہا ہے‘‘۔
ایک سوال پربیگ نے کہا کہ کچھ لوگوں نے جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال کو ’قبرستان کا امن‘ قرار دیا جو حقیقت نہیں ہے۔انہوں نے کہا’’عسکریت پسندی کے قریب قریب خاتمے کے ساتھ جموں و کشمیر کے لوگ اور خاص طور پر کشمیر کے لوگ ایک مثبت سوچ میں ہیں۔ لوگوں نے حقیقت پسندانہ انداز اپنایا ہے۔ جموں و کشمیر میں امن کاکریڈٹ میں لوگوں کو دیتا ہوں کہ انہوں نے یہاں پر امن قائم کرنے کے لیے حقیقت پسندانہ سیاست کا راستہ منتخب کیا۔ جموں و کشمیر کے لوگ زندہ اور باشعور ہیں، لیکن کچھ عناصر اعداد و شمار کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لوگ عسکریت پسندی سے راحت کی سانس لے رہے ہیں۔‘‘
سابق نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مقامی سیاسی رہنماؤں کو نئی دہلی کے خلاف اپنی آواز کم رکھنی چاہیے۔ اس موقع پر ہمارے سیاستدانوں کو ذاتی مفادات حاصل کرنے کے بجائے عوام کے مفاد کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
جب سابق وزیر اعلی جموں کشمیر غلام نبی آزاد کے کانگریس چھوڑنے کے بارے میں پوچھا گیا تو بیگ نے کہا کہ شاید انہیں کانگریس میں موجودہ قیادت سے اتنی اہمیت نہیں ملی ہے جو انہیں اندرا گاندھی کے زمانے سے مل رہی ہے۔ وہ اندرا گاندھی کے عزیز تھے۔ کانگریس سے ان کا استعفیٰ نہ صرف ایک جذباتی قدم تھا بلکہ وہ مقامی سطح پر اپنے لوگوں کیلئے کام کرنے کیلئے تیار تھے۔ وہ ایک حقیقی قوم پرست ہیں۔‘‘