کٹھوعہ//
ننھی سیرت ناز اس بات سے خوش نہیں ہے کہ اسے اپنے اسکول میں دوستوں کے ساتھ گندے فرش پر بیٹھنا پڑتا ہے اور وہ چاہتی ہے کہ ملک کے سب سے طاقتور عہدے کے حامل اس کے بارے میں کچھ کرے۔
ایک ویڈیو میں، جو اب فیس بک پر وائرل ہو رہا ہے، جموں و کشمیر کے کٹھوعہ ضلع کے لوہائی ملہار گاؤں کی چھوٹی بچی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک پیاری خواہش کو آواز دی ہے … ’’براہ کرم مودی جی، ایک اچھا سا اسکول بنوا دو نا۔ جی، ہمارے لیے ایک اچھا اسکول بنائیں۔‘‘
جموں و کشمیر کے’مارمک نیوز‘ کے نام سے ایک پیج کے ذریعے فیس بک پر شیئر کی گئی اس ویڈیو کو اب تک تقریباً ۲۰ لاکھ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔
معصوم طالبہ نے اپنے آپ کو مقامی گورنمنٹ ہائی اسکول کی طالبہ کے طور پر متعارف کراتے ہوئے ویڈیو درخواست شروع کی، جس کا رن ٹائم ۵ منٹ سے کم ہے۔
اس کے بعد وہ فریم سے باہر نکلتی ہے اور اپنے اسکول کے احاطے میں چہل قدمی کرتی ہے۔ ’مودی جی‘ کو اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ اس کے اسکول میں کیا کمی ہے اور وہ سوچتی ہے کہ حکام اسے بہتر بنانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔
کیمرہ کی دیکھتے ہوئے وہ کہتی ہیں، ’’مودی جی، مجھے نا آپ سے ایک بات کہنا ہے (مودی جی، مجھے آپ کو کچھ بتانا ہے۔)
نوجوان سیرت اس کے بعد فون کے کیمرے کو دو بند دروازوں کے سامنے ایک بنا ڈھکے کنکریٹ کی سطح کی طرف پین کرتی ہے جسے وہ’پرنسپل کے دفتر اور عملے کے کمرے‘کے طور پر شناخت کرتی ہے۔
’’دیکھو ہمارا فرش کتناگندا ہو چکا ہے، ہمیں یہاں نیچے بٹھا تے ہیں (دیکھو فرش کتنا گندا ہے، وہ ہمیں یہاں بٹھاتے ہیں)
اس کے بعد لڑکی پی ایم مودی کو اسکول کی عمارت کے ورچوئل ٹور پر لے جاتی ہے۔’’چلو میں آپ کو بڑی سی بلڈنگ دکھتی ہوں اپنے اسکول کی (آئیے میں آپ کو وہ بڑی عمارت دکھاتا ہوں جہاں ہمارا اسکول ہے)‘‘۔
جیسے ہی وہ آگے چلتی ہے اور کیمرے کو دائیں طرف اشارہ کرتی ہے، ایک نامکمل عمارت نظر آتی ہے۔
’’یہ دیکھو، پچھلے۵سالوں سے، دیکھو کتنی گندی بلڈنگ ہیں یہاں پر۔ چلو میں آپ کو اندر سے دکھاتی ہوں (دیکھو پچھلے۵سالوں سے عمارت کتنی گندی ہے۔ آئیے میں آپ کو اندر عمارت کی سیر پر لے جاتی ہوں)‘‘۔
کیمرہ کو اس طرف اشارہ کرنے کے بعد جہاں طلباء اپنی کلاسز کے لیے بیٹھتے ہیں، وہ ایک بار پھر فرش اور اس پر نظر آنے والی دھول کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
’’براہ کرم، آپ سے نا درخواست کرتی ہوں، آپ نااچھا سا اسکول بنا دو۔ ہمیں نیچے بیٹھنا پڑتا ہے اور ہماری وردی گندی ہو جاتی ہے اور پھر ہمیں ماں مارتی ہے، ہمارے پاس بنچ بھی نہیں ہیں (میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ ہمیں تعمیر کرو) ہمارے لیے ایک اچھا سکول ہے۔ فی الحال ہمیں فرش پر بیٹھنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ہماری یونیفارم گندی ہو جاتی ہے۔ ہماری مائیں اکثر یونیفارم گندے ہونے پر ہمیں ڈانٹتی ہیں۔ ہمارے پاس بیٹھنے کے لیے بینچ نہیں ہیں)۔
اس کے بعد وہ پہلی منزل تک سیڑھیوں کی اڑان بھرتی ہے اور راہداری کی طرف کمیرہ لے جاتی ہے‘جس کی شکل گراؤنڈ فلور جیسی گندی ہوتی ہے۔
’’پلیز مودی جی، میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ اچھا سا بنا دے یہ اسکول۔ میری بھی بات سن لو (براہ کرم مودی جی، میں آپ سے اسکول کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کی درخواست کر رہا ہوں۔ میری خواہش کو پورا کریں)‘‘۔
اس کے بعد وہ سیڑھیوں سے نیچے اترتی ہے اور اپنے کیمرہ کو مضبوطی سے زمینی سطح کی طرف لے کر بیرونی کمپاؤنڈ کی طرف بڑھ جاتی ہے۔
چھوٹی بچی اپنا کیمرہ’ٹائلٹ‘کی طرف باہر کرتی ہے۔ ’’دیکھو، ہمارا کتنا گندہ ٹوائلٹ اور ٹوٹ گیا ہے (دیکھو ٹوائلٹ کتنا گندا ہے ‘ اور ٹوٹا بھی)۔
اس کے بعد وہ ایک کھلے علاقے کی طرف اشارہ کرتی ہے جہاں وہ کہتی ہے کہ ایک نئی اسکول کی عمارت بن رہی ہے۔
اسکول میں سہولیات کی کمی کو سامنے رکھتے ہوئے، وہ بتاتی ہے کہ طالب علموں کو کس طرح کھلے میں رفیع حاجت کرنا پڑتا ہے۔ وہ کیمرے کو ایک گڑھے کی طرف اشارہ کرتی ہے جہاں طلباء خود کو فارغ(رفیع حاجت) کرنے جاتے ہیں۔
لڑکی نے پی ایم مودی سے اپیل کرتے ہوئے ویڈیو کا اختتام کیا۔’’مودی جی، آپ غریب دیش کی سنتے ہو، میری بھی سن لو اور اچھا سا ہمارا یہ اسکول بنوا دو۔ بالکل سندر سا اسکول بنا دو تاکی ہمیں نیچے نہ بیٹھنا پڑھے۔ تاکہ ماں نہ مارے۔ تاکہ اچھے سے پڑھائی کروں۔ ہمارا سکول پلیز اچھے سے بنوا دو تا کہ میری یونیفارم گندی ہونے پر میری ماں مجھے ڈانٹ نہ دے۔ تاکہ ہم سب اچھی طرح سے پڑھ سکیں۔ براہ کرم ہمارے لیے ایک اچھا اسکول بنائیں۔‘‘