جموں//
کشمیری مائیگرنٹ ریلیف ہولڈرز نے جمعے کے روز یہاں ریلیف کمشنر کے دفتر کے سامنے ریلیف میں اضافے کے مطالبے کو لے کر احتجاج درج کیا۔
احتجاجیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے اور وہ اپنے مطالبوں کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے ۔
اس موقع پر ایک احتجاجی نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جب مائیگریشن ہوئی اس وقت مائیگرنٹ سرکاری ملازموں کو تنخواہیں واگذار کی گئیں جبکہ مائیگرنٹ زمینداروں اور دکانداروں کیلئے نقدی امداد مقرر کی گئی۔
احتجاجی نے کہا کہ کل پانچ لاکھ پنڈتوں کی آبادی میں سے ریلیف ہولڈرز کی تعداد ۱۶یا۱۷ہزار ہے جن کیلئے واپس جانے تک نقدی امداد مقرر کی گئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ سرکار نے جو نقدی امداد ہماری لئے رکھی مہنگائی بڑھنے کے ساتھ اس میں اضافہ کیا جاتا تھا لیکن گذشتہ چھ برسوں سے اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔
موصوف احتجاجی نے کہا کہ ہماری موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکار سے کافی امیدیں وابستہ تھیں۔انہوں نے کہا ’’ ہمیں ۱۰۸رویے فی کس یومیہ ملتے ہیں جو کم سے کم ڈھائی سو روپے فی کس یومیہ ہونا چاہئے تاکہ ہمارا گذارہ ہوسکے ‘‘۔
احتجاجیوں نے ملک کے وزیر اعظم سے ایک کمیٹی بنانے کی بھی اپیل کی جو ان کے ساتھ بات کرے گی۔