سرینگر//
ایک سال سے بھی کم عرصے میں جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل کرتے ہوئے، ایک فوجی عدالت نے جولائی۲۰۲۰ میں جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع کے امشی پورہ علاقے میں فرضی انکاؤنٹر میں تین افراد کی ہلاکت کے سلسلے میں ایک کیپٹن کو عمر قید کی سزا سنانے کی سفارش کی ہے۔
جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل کرتے ہوئے فوجی عدالت نے امشی پورہ علاقے میں فرضی انکاؤنٹر میں تین افراد کی ہلاکت کے سلسلے میں اس کیپٹن کو عمر قید کی سزا سنانے کی سفارش کی ہے تاہم اس حوالہ سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
سزا کا اطلاق فوج کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے فوجی کورٹ کی سفارش کی توثیق کے بعد ہو گا۔
واضح رہے کہ فوج نے۱۸ جولائی ۲۰۲۰ کو اپنے بیانات میں جنوبی ضلع شوپیان کے امشی پورہ میں تین نا معلوم عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس مبینہ فرضی تصادم کے تین ہفتے بعد شوپیاں میں لاپتہ ہونے والے راجوری کے تین نوجوان مزدوروں کے والدین نے لاشوں کی تصویریں دیکھ کر ان کی شناخت اپنے تین’بے گناہ بیٹوں‘ کے طور پر کی تھی۔
ہلاک شدہ نوجوانوں میں سے۲۵ سالہ ابرار احمد کے والد محمد یوسف نے بتایا کہ ’فرضی‘ تصادم میں مارے گئے دیگر دو نوجوانوں کی شناخت اپنی سالی اور اپنے سالے کے لڑکوں بالترتیب ۱۶سالہ محمد ابرار اور۲۱ سالہ امتیاز احمد کے طور پر کی۔
قابل ذکر ہے کہ فوج نے انکاؤنٹر کے بعد اس معاملے میں انکوائری کا حکم دیا تھا جب سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات سامنے آنے کے بعد کہ عسکریت پسندوں کے نام سے تین نوجوانوں کو اہلکاروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔
بعد میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس وجاحت حسین جو تحقیقات کمیٹی کی سربراہی کر رہے تھے نے خود تینوں افراد کے کنبے کے ڈی این اے نمونے لینے راجوری گئے اور بعد میں ہلاک شدہ تینوں نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے تینوں کنمبوں کے ساتھ مل گئے جسکے بعد اس یہ معلوم ہوا کہ یہ فرضی تصادم تھا اور پولیس نے ہیر پورہ پولیس اسٹیشن میں کیس ایف آئی آر نمبر۱۴۲/۲۰۲۰درج کرکے تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
جموں و کشمیر پولیس نے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جس نے کیپٹن بھوپندر سنگھ جنہوں نے یہ انکاؤنٹر کیا سمیت تین لوگوں کے خلاف ’فرضی انکاؤنٹر‘ کرنے کے الزام میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔بعد ازاں ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے تینوں نوجوانوں کی شناخت کی تصدیق ہو گئی۔
لاشوں کو اکتوبر ۲۰۲۰ میں بارہمولہ میں ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا گیا تھا اور راجوری میں ان کے آبائی گاؤں میں دفن کیا گیا تھا۔
ایس آئی ٹی چارج شیٹ میں بتایا گیا کہ کیپٹن سنگھ نے انکاؤنٹر کے دوران ہونے والی بازیابی کے بارے میں اپنے اعلیٰ افسران اور پولیس کو غلط معلومات فراہم کیں۔