چلئے صاحب اپنے ایل جی سنہا صاحب نے پراپرٹی ٹیکس پر اپنی لمبی خاموشی کو توڑتے ہو ئے طنز کیاہے کہ جہاں لوگ آئی فون پر لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں وہاں اگر کچھ ایک سو یا ہزار روپے پراپرٹی ٹیکس بھی دینا پڑے تو … تو اس پر آسمان سر پر اٹھانے کی کیا ضرورت ہے… ہمیں یقین ہے کہ سنہا صاحب کی اس بات پر بھی سیاسی جماعتیں بہت ساری باتیں کریں گی… اور غصے میں کریں گی … کشمیر کی سیاسی جماعتوں کو غصہ ہے ‘اس بات کا غصہ ہے کہ ایل جی صاحب کی حکومت وہ فیصلے کررہی ہے جو اسے نہیں کرنے چاہئیں اور… اور اس لئے نہیں کرنے چاہئیں کہ اگر… اگر وہ سارے فیصلے کرے گی تو… تو الیکشن کے بعد سیاسی جماعتوں کو کرنے کیلئے کچھ نہیں رہے گا… بالکل بھی نہیں رہے گا ۔ اب ان سیاسی جماعتوں کو کون سمجھائے … کون کہے کہ … کہ انہیں ایل جی صاحب کا شکریہ ادا کرنا چاہئے ‘ انہیںسنہا صاحب کا مشکور رہنا چاہئے جو… جو ایسے فیصلے ‘ ایسے کام کرررہے ہیں … اگر ایل جی صاحب ایسے ویسے فیصلے نہیں لیں… ’متنازعہ‘ فیصلے نہیں لیں گے… انہدامی مہم کا فیصلہ نہیں لیں گے‘ پرا پرٹی ٹیکس عائد نہیں کریں گے تو…تو سیاسی جماعتیں ‘ کشمیر یا جموں کی سیاسی جماعتیں سیاست کس پر کریں گی ‘ کس اشو پر وہ لوگوں کے پاس جائیں گی‘ کیا کہہ کر جائیںگے ؟ان سب سیاسی جماعتوں کا تو ایل جی انتظامیہ کا مشکور و ممنون ہونا چاہئے جو آئے دن ایسے فیصلہ کرتی ہے جس وجہ سے جموںکشمیر کی سیاسی جماعتیں ایک بار پھر متعلقہ بنتی جا رہی ہیں… ورنہ ۵؍اگست ۲۰۱۹ نے انہیں مکمل طور پر غیر متعلقہ بنادیا تھا کہ … کہ اُس دن کے بعد ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں رہ گیا تھا … کوئی نعرہ ‘ کوئی وعدہ تک نہیں ۔سیاسی جماعتیں‘خاص کر کشمیر کی … جو لوگوں کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہی تھیں اور… اورآج دیکھئے ‘ ایل جی صاحب کی مہر بانی سے دیکھ لیجئے ان کے پاس اتنے سارے اشوز ہیں جن کو لے کر وہ لوگوں کے پاس جا سکتی ہیں ‘ جنہیں وہ الیکشن اشو بنا سکتی ہیں کہ … کہ اٹانومی کی بحالی اور سیلف رول کا زمانہ اب نہیں رہا… ان نعروں … پُر فریب نعروں کو الیکشن اشو نہیں بنا یا جا سکتا ہے… اس لئے ایل جی صاحب روز کوئی نہ کوئی حکم ‘ کوئی نہ کوئی فیصلہ کر ہی لیتے ہیں … جو سیاسی جماعتوں کو متعلقہ بنا دیتی ہے… سنہا صاحب !سیاسی جماعتیں تو آپ کا شکریہ نہیں کریں گی‘ اس لئے ان کی طرف سے ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں… انہیں متعلقہ… پھر سے متعلقہ بناکیلئے شکریہ ۔ ہے نا؟