ا±وڑی/۲۵فروری(ویب ڈیسک)
جموں کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کو آج دو سال مکمل ہوگئے‘ جس سے دونوں ممالک کے درمیان امن کا ایک نادر دور ہے۔
جب کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات گہرے منجمد سے گزر رہے ہیں‘ دونوں اطراف نے جنگ بندی کو سختی سے برقرار رکھنے کو یقینی بنایا ہے، جس سے ایل او سی کے دونوں طرف رہنے والے لوگوں کو پہلی بار بہت زیادہ راحت ملی ہے جو بار بار فائرنگ اور گھروں کی تباہی کو برداشت کر چکے ہیں۔
گزشتہ دو سالوں میں جموں و کشمیر میں سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ میں دونوں طرف سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ فوج کے مضبوط انسداد دراندازی کے طریقہ کار نے بھی ایل او سی کے ساتھ دراندازی کی کوششوں کی تعداد کو ڈرامائی طور پر کم کیا ہے۔
یہ سرحدوں کے ساتھ حالات میں ایک بہت بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔۲۰۲۰ میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں یا سرحد پار سے فائرنگ کے۵ ۰۰۰واقعات ہوئے جن کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئیں اور گھروں کی تباہی ہوئی۔ تاہم گزشتہ دو سالوں کے دوران جنگ بندی کی تقریباً صفر خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ۲۵ فروری۲۰۲۱کو ہندوستان اور پاکستان کی فوج کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے بعد جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے صرف تین معمولی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
شمالی کشمیر کے ا±وڑی کے ایک سرحدی گاو¿ں کے رہنے والے۴ ۰ سالہ بشیر احمد کو دو سال ہو گئے ہیں، انہیں طاقتور توپوں کی گنگناہٹ کی آواز سن کر پےچھے ہٹنا پڑا جس سے وہ معذور ہو گئے جبکہ ان کی ماں ہلاک ہو گئیں۔
احمد‘ جو۲۰۰۱ میں اپنے گاو¿ں میں گولے گرنے کے بعد ایک عضو اور اپنی والدہ سے محروم ہو گئے تھے، نے کہا کہ ایک طویل عرصہ ہو گیا ہے کہ وہ سرحد پار سے گولوں کی زد میں آنے کے خوف کے بغیر اتنا طویل سفر کر سکے ہیں۔
احمد نے کہا”یہ بہت اچھا ہے۔ ہم بغیر کسی پریشانی کے گھومتے ہیں۔ جب گولہ باری ہوئی تو ہم باہر نہیں نکل پائے تھے۔ دو سال پہلے، یہ ایک خوفناک صورتحال تھی۔ ہمارے گھر گولہ باری کی زد میں آ گئے تھے“۔
گاو¿ں کے ایک اور رہائشی غلام الدین چیچی نے کہا”گزشتہ دو سالوں میں جنگ بندی کے بعد ہمیں بنکروں کی ضرورت نہیں رہی۔ اب ہم علاقے میں اسکول، ہسپتال اور ترقی چاہتے ہیں۔ اب بنکروں کی ضرورت نہیں ہے“۔
جب کہ ایل او سی پرسکون ہے، ڈرون کے ذریعے ہتھیاروں اور منشیات کی اسمگلنگ کی کوششیں، خاص طور پر جموں کے علاقوں سے جاری ہیں۔ فوج نے کہا ہے کہ ڈرون کے متواتر دراندازی کو روکنے کے لیے انسداد ڈرون آلات تعینات کیے گئے ہیں۔
ان میں سے زیادہ تر ڈرون دراندازی بین الاقوامی سرحد (آئی بی) کے ساتھ کٹھوعہ، سانبہ اور جموں ضلع میں ہوئی ہے۔ ایل او سی کے برعکس، آئی بی کا انتظام بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کرتا ہے۔