سرینگر// (ویب ڈیسک)
وزارت داخلہ نے جموں کشمیر کے کچھ علاقوں سے فوجی انخلاء کی تجویز پر غور کیا گیا البتہ اس ضمن میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ۔
ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ دہلی میں ہونے والی وازرت داخلہ کی میٹنگ میں جموں کشمیر میں آنے والے موسم گرما کے حوالے سے سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔
رپورٹ میں کہا گیا ’’لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور بین الاقوامی سرحد (آئی بی) کے ساتھ موجود اندرونی علاقوں میں سیکورٹی کے جائزے کے علاوہ، کچھ علاقوں سے فوج کے انخلاء اور فوج کی جگہ سی آر پی ایف کی تعیناتی کی تجویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا لیکن کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا۔
جموں کشمیر ڈویڑنوں کے کچھ حصوں سے مرحلہ وار فوج کے انخلاء اور ان کی جگہ کچھ اضلاع ‘ جو عسکریت پسندی سے پاک ہو ئے ہیں ‘میں سی آر پی ایف کی تعیناتی کے پیش نظر ایک تجویز پیش کی گئی ہے حالانکہ عسکریت پسند کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یہ واضح کرتے ہوئے کہ فوجیوں کے انخلا کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کی جائے گی۔ اگر اس تجویز کومنظوری دی جاتی ہے تو جموں کے پانچ اور کشمیر کے تین اضلاع سے فوج کو ہٹا کر وہاں سی آر پی ایف تعینات کی جا سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق موسم گرما کے دوران کشمیر میں عسکریت پسندی کے خلاف کارروائیوں کو تیز کرنا بھی میٹنگ میں موضوع بحث رہا ۔مزید یہ کہا گیاکہ آپریشنز جاری ہیں اور سردیوں کا موسم ختم ہونے پر جلد ہی مزید تیز کر دیا جائے گا۔
جموں و کشمیر پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور سول انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے مرکزی زیر انتظام علاقے میں موجودہ صورتحال کے بارے میں وزارت داخلہ کے حکام کو تفصیلی رائے دی ہے۔
عام خیال تھا کہ عسکریت پسندی پر کافی حد تک قابو پایا جا چکا ہے اور مقامی اور غیر ملکی دونوں ہی عسکریت پسندوں کی تعداد اس وقت کم ہے اور پولیس اب عسکریت پسندوں کے اوور گراؤنڈ ورکرز نیٹ ورک کو نشانہ بنا رہی ہے۔
حکام کا خیال تھا کہ جموں پولیس نے سرحدی ضلع راجوری کے ڈانگری میں دہشت گردانہ حملے میں اہم سراغ اکٹھے کیے ہیں جس میں اقلیتی برادری کے سات شہری ہلاک اور درجن سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ قتل عام میں ملوث عسکریت پسندوں کا خاتمہ اب صرف وقت کی بات ہے۔
جہاں تک لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور بین الاقوامی سرحد (آئی بی) کے ساتھ سیکورٹی کی صورتحال کا تعلق ہے‘وزارت داخلہ کو بریفنگ دی گئی کہ عسکریت پسندوں کی زیادہ تر دراندازی کی کوششوں کو سیکورٹی اہلکاروں نے ناکام بنا دیا ہے۔
تاہم ڈرون سرگرمیاں تشویش کا باعث بنی ہوئی ہیں حالانکہ جموں خطے میں بین الاقوامی سرحد پر گزشتہ چند دنوں کے دوران ایسی کوئی کوشش نہیں دیکھی گئی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مقیم عسکریت پسند جموں و کشمیر کو اسلحہ اور گولہ بارود اور منشیات بھیجنے کے لیے بڑے پیمانے پر ڈرون کا استعمال کر رہے ہیں لیکن ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد دونوں پر چوکسی کی وجہ سے سیکورٹی فورسز ان کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دے رہی ہیں۔