سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ عمر عبداللہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال ہونے تک اسمبلی انتخابات نہیں لڑیں گے۔
جمعرات کو بڈگام میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ حلقہ کے سربراہوں کی فہرست عوام تک پہنچنے اور پارٹی کو نچلی سطح پر مضبوط کرنے کیلئے تیار کی گئی ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا عمر عبداللہ اسمبلی انتخابات لڑیں گے، فاروق نے کہا کہ عمر نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ جب تک جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ نہیں مل جاتا وہ الیکشن نہیں لڑیں گے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پی اے جی ڈی ہمیشہ موجود رہے گا اور پارٹی کے ذریعہ تیار کردہ حلقہ کے سربراہوں کی فہرست اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ این سی اکیلے الیکشن لڑے گی۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا ہے کہ جمو ں کشمیر کے لوگ اس وقت گوناگوں مسائل و مشکلات میں مبتلا ہیں اور ایسی صورتحال میں ضروری ہے کہ ہماری جماعت اور زیادہ متحرک ہوجائے اور اس مقصد کی خاطر ہی کانسچونسی انچارجوں کو نامزد کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے کام میں سرعت لائیں، لوگوں کے پاس جائیں، اُن کے مشکلات اور مصائب دیکھیں اور ان کا سدباب کرانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔
ایک سوال کے جواب میں نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا ’’ کانسچونسی انچارجوں کی نامزدگی کا مطلب الیکشن کی تیاری نہیں ہے ، ابھی الیکشن میں بہت وقت ہے ، ہونگے بھی یا نہیں اس بات کا بھی کوئی پتہ نہیں، تاہم پارٹی کے کام کرنے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے اور یہ عمل اُسی طریقہ کار کا حصہ ہے ‘‘۔
پہاڑیوں بولنے والوں کو ایس ٹی درجہ دیئے جانے کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ یہ ایک بہت ہی خوش آئند بات ہے اور نیشنل کانفرنس اس کیلئے کئی دہائیوں سے عمل طورپر مانگ کرتی آئی ہے ۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ مارچ ۱۹۸۳میں جب آنجہانی اندرا گاندھی نے لداخیوں کو شیڈول ٹرائب درجہ دینے کا اعلان کیا ،اس کے بعد آنجہانی نے راجوری میں اعلان کیا تھا کہ اگر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی حکومت انہیں تحریری طور پر ایس ٹی دینے کی سفارش کریگی تو خطہ چناب اور پیرپنچال کے لوگوں کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دیا جائے گا،میں نے اُسی وقت ان دونون خطوں کی تمام آبادی کو ایس ٹی درجہ دینے کیلئے وزیر اعظم کو سفارشی خط ارسال کردیاتھا۔‘‘