جموں/۸ستمبر
جموں یونیورسٹی میں تعینات ایسو سی ایٹ پروفیسر چندر شیکھر کی جانب سے مبینہ خود کشی کے بعد یونیورسٹی میں تعینات ملازمین نے جمعے کے روز احتجاجی مظاہرئے کئے ۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ معاملے کی سی بی آئی کے ذریعے انکوائری ہونی چاہئے کیونکہ جس کمرے سے ایسو سی ایٹ پروفیسر کی لاش برآمد ہوئی وہاں نصب سی سی ٹی وی کام ہی نہیں کر رہا۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ جمعے کے روز جموں یونیورسٹی میں تعینات لیکچراروں نے احتجاجی مظاہرئے کئے اور سرکار سے مطالبہ کیا کہ ایسو سی ایٹ پروفیسر چندر شیکھر کے کیس کی سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہئے ۔
جموں یونیورسٹی ٹیچرس ایسو سی ایشن کے صدر پنکج شری واستو نے میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ ہم نے وائس چانسلر کے سامنے تین اہم مدعے اُٹھائے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ متوفی پروفیسر پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات ایس آئی کے ذریعے کرانے کے پیچھے کون سے محرکات کار فرما تھے اس کی وضاحت ہونی چاہئے ۔
انہوں نے پروفیسر پر لگائے گئے الزامات کی ڈی ایس پی لیول کے آفیسر کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہئے تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
اُن کے مطابق جس کمرے میں ایسو سی ایٹ پروفیسر کی لاش پائی گئی وہاں سی سی ٹی وی کیمرا کام ہی نہیں کررہا ہے جو مزید خدشات کو جنم لے رہا ہے ۔
موصوف صدر نے کہاکہ معاملے کی سی بی آئی کے ذریعے ہی انکوائری ہونی چاہئے تب جا کے سب کچھ سامنے آسکتا ہے ۔