نئی دہلی//
مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر ہندوستان اور چین کے درمیان دو سال سے زیادہ عرصے سے جاری فوجی تعطل کو حل کرنے کی سمت میں ایک اہم پیش رفت میں دونوں ممالک کے فوجیوں نے جمعرات کو گوگرا علاقے سے پیچھے ہٹنے کا عمل شروع ہوگیا ہے ۔
ایک مشترکہ بیان میں وزارت دفاع نے کہا کہ ہندوستان اور چین کے فوجی کمانڈروں کے درمیان مذاکرات کے۱۶ویں دور میں طے پانے والے معاہدے کی بنیاد پر دونوں ممالک کے فوجی دستے گوگرا گرم چشمہ (پی پی ۱۵)علاقے سے ایک مربوط اور مرحلہ وار طریقے سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پیش رفت سرحد پر امن اور دوستانہ ماحول پیدا کرنے کیلئے سازگار ہے ۔
دونوں فوجوں کے کور کمانڈرز کے درمیان مذاکرات کا ۱۶واں دور ۱۸جولائی کو ہندوستان کی جانب چشول مولڈو کے علاقے میں ہوا۔ تقریباً۱۲گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں دونوں فریقین نے مختلف زیر التوا مسائل کے حل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
دونوں فریقوں کے درمیان کئی دور کی بات چیت کے بعد گلوان گھاٹی اور پیگانگ جھیل سے فوجیں ہٹانے پر اتفاق ہوا لیکن گوگرا ہاٹ اسپرنگ کے علاقے سے فوجیوں کے انخلاء پر تنازعہ پیدا ہوا۔
اپریل ۲۰۲۰میں چین کی جانب سے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ جمود کو تبدیل کرنے کی کوشش کے بعد خطے میں تعطل پیدا ہوگیا۔ اس کے بعد۱۵؍اور۱۶جون کی درمیانی شب وادی گلوان میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوئی جس میں ہندوستان کے ایک کرنل سمیت۲۰فوجی شہید ہوئے جب کہ بڑی تعداد میں فوج بھی ماری گئی۔
اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعطل کو دور کرنے کیلئے فوجی، سفارتی اور سیاسی سطح پر بات چیت کے کئی دورے ہو چکے ہیں۔