تحریر:ہارون رشید شاہ
اپنے بخاری …الطاف بخاری صاحب کہتے ہیں کہ ان کی جماعت نے غیر حقیقت پسندانہ نہیں بلکہ حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کررکھے ہیں… ان کی سنی جائے تو … تو ’روایتی‘ سیاسی جماعتوں‘ یعنی نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے غیر حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کرکے لوگوںکو گمراہ کیا اور… اور اب لوگ ان کی غیر حقیقت پسندانہ اور مکارانہ سیاست سے تنگ آگئے ہیں… وہ اس سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں… اس لئے بخاری صاحب خود کو ان دونوں جماعتوں کا متبادل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں… صرف کوشش۔بخاری صاحب اپنی اس کوشش میں لوگوں کو قائل کرنا چاہتے ہیں … اس بات پر کہ ان کی جماعت نے حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کئے ہیں ‘ جنہیں حاصل کیا جا سکتا ہے اور… اور ان صاحب کی سنی جائے تو… تو ان کے حقیقت پسندانہ اہداف میں سٹیٹ سبجیکٹ قانون کی بحالی شامل ہے … یا دوسرے الفاظ میں بخاری صاحب سمجھتے ہیں کہ سٹیٹ سبجیکٹ قانون کی بحالی ایک حقیقت پسندانہ ہدف ہے‘جسے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ اب آپ ہی بتائیے کہ ہم بتلائیں کیا ۔ ہمارا ماننا ہے کہ دفعہ ۳۷۰ بحال ہو بھی سکتی ہے … لیکن سٹیٹ سبجیکٹ قانون بحال ہو … ایسا کبھی ہو نہیں سکتا کہ… کہ دفعہ ۳۷۰ میں اب کچھ نہیں رکھا تھا … وہ گھستے گھستے اتنی گھس گئی تھی کہ یہ اندر سے بالکل کھوکھلی ہو گئی تھی… جو کچھ بھی تھا وہ سٹیٹ سبجیکٹ قانون میں تھا … اور کسی میں بھی نہیں تھا۔ اور یہ بات اپنے بخاری صاحب جانتے ہیں اور… اور سو فیصد جانتے ہیں … لیکن بخاری صاحب !اب آپ بھی کیا بہکی بہکی باتیں کرنے لگے ہیں۔آپ خود بھی جانتے ہیں کہ … کہ آپ جو کہہ رہے ہیں وہ حقیقت پسندانہ نہیں… بالکل بھی نہیں ۔لیکن آپ ٹھہریں ایک سیاستدان …آپ کب تک خود کو غیر حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کرنے سے روکیں گے … یہ بڑا مشکل کام ہے ۔واللہ آپ کی باتوں اور… اور ’روایتی‘ سیاسی جماعتوں کی باتوںمیں ہمیں کوئی فرق نظر نہیں آرہا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں آ رہا ہے … ان کا اندرونی خود مختاری کی بحالی اور سیلف رول کا نعرہ جتنا غیر حقیقت پسندانہ تھا … اتنی ہی آپ کی سٹیٹ سبجیکٹ قانون کی بحالی کی بات بھی غیت حقیقت پسندانہ ہدف ہے ۔ ہے نا؟