تحریر:ہارون رشید شاہ
دہلی …اپنے مودی جی کی دہلی ‘او آئی سی یعنی اسلامی ممالک کی تنظیم سے ناراض ہے‘ خفا خفا سی بھی ہے ۔ ناراض اس بات پر ہے کہ او آئی سی نے پاکستان کے کہنے پر حریت کانفرنس کو وزرائے کانفرنس کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے ۔ہم دہلی کی ناراضگی کو سمجھتے اور… اور سو فیصد سمجھتے اگر… جی ہاں اگر او آئی سی کے بغیر کوئی اور متحدہ فورم حریت کو مدعو کرتا … اسے اجلاس میں شرکت کی دعوت دیتا … لیکن ایسا نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔حریت کو او آئی سی نے مدعو کیا ہے… اس او آئی سی نے جس کی کوئی قدر منزلت اور افادیت و اہمیت نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ا وآئی سی کو اپنے رکن ممالک کوئی گھاس نہیں ڈالتے ہیں ‘ کوئی اسے سنجیدہ نہیں لیتا ہے… بالکل بھی نہیں لیتا ہے تو… تو دہلی کو بھی اسے سنجیدہ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ خواہ مخواہ او آئی سی کو بھاؤ دینے کیا ضرورت ہے …ضرورت ہے بھی؟ نہیں‘ بالکل بھی نہیں ۔او آئی سی کرے جو اسے کرنا ہے کہ اس سے بھارت دیش اور نہ ملک کشمیر پر فرق اثر پڑے گا… اور یہ ہم گزشتہ ۳۲ برسوں سے دیکھتے آئے ہیں…اور سو فیصد آئے ہیں۔ ہاں پاکستان اسے ضروراستعمال کرتا ہے… لیکن یقین کیجئے کہ پاکستان اسے بیانات جاری کرنے کی حد تک استعمال کر سکتا ہے… اس سے زیادہ نہیں کہ … کہ جو تعلقات پاکستان کے او آئی سی کے رکن ممالک کے ساتھ ہیں … اس سے کہیں زیادہ بہترتعلقات تو دہلی کے ان رکن ممالک کے ساتھ ہیں اور… اور اس لئے ہیں کہ پاکستان سے زیادہ تعداد بھارت میں مسلمانوں کی ہے… بھارتی مسلمانوں کی ہے ۔رہی بات حریت کی تو… تو صاحب دہلی نے اسے ملک کشمیر میں کنارے لگا دیا ہے … اسے اس کی اوقات یاد دلائی ہے … اسے غیر متعلقہ بنا دیا ہے ‘اسے بالکل بے اثر کردیا ہے … اس کا ملک کشمیر سے پتہ کاٹ دیا ہے … اس کا شیرزاہ بکھر چکا ہے… دہلی حریت کو ماضی بنا چکی ہے اور… اور اگر اسی حریت … بے جسم و جان حریت کو او آئی سی کے اجلاس میں مدعو کیا بھی جاتا ہے تو… توصاحب مدعو کرنے دیجئے کہ … کہ مدعوکئے گئے حریت ’لیڈروں‘ کو وہاں چائے کباب سے زیادہ کچھ حاصل نہیں ہو گا… بالکل بھی نہیں ہو گا … چائے کباب ملنے پر ہمیں نہیں لگتا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں لگتا ہے کہ دہلی کو ناراض ہونا چاہئے ۔ ہے نا؟