سرینگر//
پیر کے روز متعدد ریاستوں میں اپوزیشن کے کئی قانون سازوں نے کہا کہ انہوں نے صدارتی انتخابات میں اپنی متعلقہ پارٹی موقف پر عمل نہ کرتے ہوئے قومی جمہوری اتحاد(این ڈی اے) کی نامزد امیدوار دروپدی مرمو کے حق میں کراس ووٹ دیا ہے۔
ان میں جھارکھنڈ اور گجرات میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) کے قانون ساز کے علاوہ ہریانہ اور اڈیشہ میں کانگریس کے ایم ایل اے ہیں جنہوں نے کہا کہ وہ اپنے ضمیر کی آواز پر عمل کررہے ہیں۔
پنجاب میں ایک اکالی ایم ایل اے نے ریاست سے متعلق مسائل کے حل نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے صدارتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔
آسام میں آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے ایم ایل اے کریم الدین باربھوئیاں نے دعویٰ کیا کہ ریاست کے تقریباً ۲۰ کانگریس ایم ایل اے نے پیر کو مرمو کو ووٹ دیا۔
اتر پردیش میں شیو پال سنگھ یادو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ کبھی بھی یشونت سنہا کی حمایت نہیں کریں گے‘کیونکہ انہوں نے ایک بار ان کے بھائی اور سماج وادی پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو پر ’آئی ایس آئی ایجنٹ‘ ہونے کا الزام لگایا تھا۔
ہریانہ کے کانگریس ایم ایل اے کلدیپ بشنوئی، جنہوں نے گزشتہ ماہ کے راجیہ سبھا انتخابات میں کراس ووٹ دیا‘نے کہا کہ انہوں نے صدارتی انتخاب میں بھی اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیا ہے۔
اس بات کا اشارہ کرتے ہوئے کہ انہوں نے اپوزیشن کے یشونت سنہا کے بجائے مرمو کی حمایت کی، بشنوئی نے دہلی میں کہا’’راجیہ سبھا کی طرح میں نے اس انتخاب میں بھی اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ ڈالا ہے‘‘۔
صدارتی انتخاب میں ووٹنگ خفیہ بیلٹ کے ذریعے کی جاتی ہے اور پارٹیاں اپنے ایم پی اور ایم ایل ایز کو وہپ جاری نہیں کرسکتیں۔
اوڈیشہ میں کانگریس ایم ایل اے محمد مقیم نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہ انہوں نے مرمو کے حق میں ووٹ دیا ہے کیونکہ وہ ’اڈیشہ کی بیٹی‘ ہیں۔اسمبلی میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے فوراً بعد، کٹک،برابتی اسمبلی حلقہ سے تعلق رکھنے والے قانون ساز نے کہا کہ وہ اپنے ’ضمیر کی پکار‘ سے گئے ہیں۔
مقیم نے کہا’’میں ایک اوڈیا ہوں۔ میں نے مرمو کے حق میں ووٹ دیا کیونکہ وہ اڈیشہ کی بیٹی ہیں۔ میں نے اپنے ضمیر کی آواز پر ووٹ دیا۔ ایم ایل اے کو ان کے ضمیر کی بات سننے سے نہیں روکا جا سکتا‘‘۔ان کامزید کہنا تھا ’’اڈیشہ کے لوگ میرے اقدام کی حمایت کریں گے۔ مرمو کی جیت میرے لئے باعث فخر ہو گی ‘‘۔
جھارکھنڈ میں، این سی پی ایم ایل اے کملیش سنگھ نے کہا کہ انہوں نے این ڈی اے کی صدارتی امیدوار دروپدی مرمو کو ووٹ دیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے برانچی نارائن نے دعویٰ کیا ’’این ڈی اے امیدوار ‘ مرمو کو کسی بھی حالت میں جھارکھنڈ میں کم از کم۶۵ قانون سازوں کی حمایت حاصل ہوگی کیونکہ کانگریس کے بہت سے قانون ساز بھی اپنے ضمیر کی بات سنیں گے اور انہیں ووٹ دیں گے۔‘‘
گجرات میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ایم ایل اے کندھل جڈیجہ نے بھی کہا کہ انہوں نے صدارتی انتخاب میں مرمو کو ووٹ دیا۔
گاندھی نگر کے اسمبلی کمپلیکس میں ووٹ ڈالنے کے بعد انہوں نے کہا، ’’میں نے اپنا ووٹ بی جے پی امیدوار کے لیے ڈالا ہے۔‘‘
شرد پوار کی سربراہی والی این سی پی ملک میں کانگریس کی زیرقیادت اپوزیشن بلاک کے اجزاء میں سے ایک ہے۔
پنجاب میں، شرومنی اکالی دل کے قانون ساز منپریت سنگھ ایالی نے صدارتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب سے متعلق مسائل حل طلب ہیں اور این ڈی اے امیدوار کی حمایت کا فیصلہ کرنے سے پہلے ان کی پارٹی قیادت نے ان سے مشورہ نہیں کیا تھا۔
ڈکھا کے ایم ایل اے نے کہا کہ انہوں نے اپنے حلقے کے ووٹروں اور کارکنوں سے بات کی، اور’پنتھ‘ (سکھ برادری) کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا۔