نئی دہلی// امور داخلہ اور تعاون کے مرکزی وزیرامت شاہ نے ہفتہ کو کہا کہ فطرت اور تقدیر پر مبنی ہندوستانی زراعت کو زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں نے سخت محنت کی بنیاد پر بدل دیا ہے۔
یہاں زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں کی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ نو دہائی قبل جب زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں کی شروعات ہوئی، تب ملک کی زراعت فطرت اور قسمت پر مبنی تھی، اسے قسمت سے محنت میں بدلنے کا کام زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے بینکوں نے نئی اصلاحات کیں لیکن وہ اصلاحات صرف بینکوں تک محدود رہیں، ان کا فائدہ پورے شعبے کو نہیں پہنچ سکا۔
انہوں نے کہا کہ ایگریکلچر اینڈ رورل ڈیولپمنٹ بینک (نابارڈ) صرف بینکنگ کرنے کے نقطہ نظر سے کام نہ کریں، بلکہ اس مقصد کے لیے کام کرنا ہمارا مقصد ہونا چاہیے جس کے لیے بینکوں کو ادائیگی کی جاتی ہے۔ بینکوں کو صرف بینکنگ تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے… کاشتکاری کی توسیع، پیداواربڑھانے، زراعت کوآسان اورکسان کو خوشحال بنانے کے لئے گاوں گاوں میں کسانوں سے بات کرکے انہیں بیداربنانا بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ نابارڈکے مقاصد اسی وقت پورے ہو سکتے ہیں جب ایک ایک پائی جو دستیاب ہے وہ دیہی ترقی اور زراعت کے شعبے میں ہی فنانس اور ری فنانس ہو اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہو سکتا جب تک کہ ہم زرعی شعبے کے اندر انفراسٹرکچر اور مائیکرو اریگیشن کوفروغ نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد 70 سالوں میں 64 لاکھ ہیکٹر اراضی قابل کاشت بنی، لیکن پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا کے تحت گزشتہ 8 سالوں میں 64 لاکھ ہیکٹر زرعی اراضی میں اضافہ ہوا، زرعی برآمدات پہلی بار 50 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں۔
جاری یواین آئی۔الف الف
وزیر تعاون نے کہا کہ کوآپریٹیو کی جہت زرعی ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔ ہندوستان میں زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں کی تاریخ تقریباً نو دہائیوں پرانی ہے۔ زرعی قرضے کے دو ستون ہیں، مختصر مدت اور طویل مدتی۔ 1920 سے پہلے اس ملک کا زرعی شعبہ مکمل طور پر فطرت پر کاشتکاری پر مبنی تھا، جب بارش آتی تھی تو اچھی فصل ہوتی تھی۔ 1920 کی دہائی سے کسانوں کو طویل مدتی قرض دینے کی شروعات ہوئی، جس سے کسان کا اپنے فارم میں زراعت کے لیے انفراسٹرکچر بنانے کا خواب پورا ہونا شروع ہوا۔ ملک کی زراعت کو قسمت کی بنیاد سے محنت کی بنیاد پر بدلنے کا کام صرف اور صرف زرعی اور دیہی ترقیاتی بینکوں نے کیا۔ اس وقت کوآپریٹو سیکٹر کے اس جہت نے کسان کو خود انحصار بنانے کی سمت میں ایک بڑی شروعات کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم گزشتہ 90 سال کے سفر پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ ہم زراعت اور کاشتکاری کے نظام کے مطابق اسے نیچے تک نہیں پہنچا سکے۔ انہوں نے کہا کہ رکاوٹیں بہت ہیں لیکن جب تک ان پر قابو پا کر طویل المدتی مالیات میں اضافہ نہیں کیا جاتا، زرعی ترقی ناممکن ہے۔ بہت سی بڑی ریاستیں ہیں جہاں بینک ٹوٹ چکے ہیں اور اس پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔