نئی دہلی//
لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے پارلیمنٹ میں ارکان کے حقوق کے ا پوری طرح تحفظ کا یقین دلاتے ہوئے جمعرات کو واضح طور پر کہا کہ پارلیمنٹ میں ’کسی بھی لفظ کے استعمال پر پابندی نہیں لگائی گئی ہے ‘۔
برلا نے کہا کہ ایوانوں کی کارروائی میں استعمال کئے گئے لفظ کو کارروائی سے حذف کرنے کا کوئی بھی فیصلہ اس لفظ کے استعمال کئے جانے کے ’وقت اور سیاق و سباق‘ کے حوالے سے کیا جاتا ہے ۔
اسپیکرلوک سبھا سکریٹریٹ کی جانب سے لوک سبھا، راجیہ سبھا اور ملک کی مختلف اسمبلیوں کی کارروائی سے حذف کیے جانے والے الفاظ کے حوالے سے جاری نئے کتابچہ سے پیدا ہونے والے تنازعہ پر ایک خصوصی طور پر منعقدہ پریس کانفرنس میں کچھ وضاحتیں دے رہے تھے ۔
برلا نے نامہ نگاروں کے سوالات پر کئی بار واضح کیا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی میں ’کوئی لفظ ممنوع نہیں‘۔ یہ کتابچہ معدوم الفاظ کا محض ایک مجموعہ ہے ۔
اسپیکر نے کہا کہ میں ملک کے عوام اور ممبران کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آپ نے مجھے اسپیکر منتخب کیا ہے اور اسپیکر کی حیثیت سے میں اس بات کو یقینی بناتا ہوں کہ ممبران کے حقوق کا تحفظ کیا جائے ۔ برلا نے کہا کہ میڈیا کی بحث میں بھی یہ کہا جا رہا ہے کہ حکومت نے بعض الفاظ پر پابندی لگا دی ہے ۔ اس طرح کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ، اسپیکر نے کہا ’’پارلیمنٹ اپنے اصول اور طریقہ کار طے کرتی ہے ۔ حکومت اسے ہدایات نہیں دے سکتی‘‘۔
برلا نے واضح کیا کہ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے شائع کتابچہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے اور حذف شدہ الفاظ کے حوالے سے ماضی میں بھی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس طرح کے کتابچے شائع ہو چکے ہیں۔
اپوزیشن نے اس فہرست کو ایک’گیگ آرڈر‘ کے طور پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس کا مقصد نریندر مودی حکومت کو ’تنقید اور سخت سچائی‘ سے بچانا ہے۔
اس سے پہلے کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ غیر پارلیمانی کی’تعریف‘ کے طور پر’بات چیت اور مباحثوں میں ایسے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں جو وزیر اعظم کے حکومت کو سنبھالنے کے بارے میں درست طریقے سے بیان کرتے ہیں، اب بولنے پر پابندی لگا دی گئی ہے‘‘۔
راہل نے ٹیوٹ کیا’’نیو ڈکشنری فار نیو انڈیا’’۔ یعنی نئے بھارت کیلئے نئی لغت ۔
لوک سبھا سکریٹریٹ کے ایک نئے کتابچے کے مطابق، ’جملا جیوی‘، ’بال بدھی‘،’کووڈ اسپریڈر‘ اور’اسنوپ گیٹ‘جیسی اصطلاحات کا استعمال اور یہاں تک کہ عام طور پر استعمال ہونے والے الفاظ جیسے ’شرم زدہ‘، ’گالی دی گئی‘، ’دھوکہ دیا گیا‘،’کرپٹ‘، ’ڈرامہ‘،’منافقت‘ اور’نااہل‘ کو اب لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں غیر پارلیمانی سمجھا جائے گا۔
غیر پارلیمانی الفاظ اور تاثرات کی فہرست کا یہ کتابچہ ۱۸ جولائی سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے پہلے آیا ہے، جس کے دوران ’انارکسٹ‘، ’شکونی‘، ’آمریت‘،’تاناشاہ‘،’تناشاہی‘، ’جے چند‘ جیسے الفاظ کو استعمال کی صورت میں پارلیمانی ریکارڈ سے حذف کیا جائیگا ۔’وناش پرش‘، ’خالستانی‘ اور’خون سے کھیتی‘ کو بھی خارج کر دیا جائے گا اگر بحث کے دوران یا دوسری صورت میں دونوں ایوانوں میں استعمال کیا جائے۔
لوک سبھا سکریٹریٹ نے مزید، کتابچہ کے مطابق، ’دوہرا چرتر‘، ’نکمما‘، ’نوٹنکی‘، ’ڈھنڈورا پیٹنا‘اور’بہری سرکار‘ جیسے الفاظ کو غیر پارلیمانی اظہار کے طور پر درج کیا ہے۔
سیکرٹریٹ کی طرف سے غیر پارلیمانی کے طور پر درج کیے گئے کچھ انگریزی الفاظ میں ’خونریزی‘،’خونی‘، ’خیانت دار‘، ’شرم زدہ‘، ’گالی دی گئی‘، ’دھوکہ دہی‘، ’بچپن‘، ’کرپٹ‘، ’بزدل‘، ’مجرم‘ ، ’مگرمچھ کے آنسو‘، اور’انارکسٹ‘ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ’بے عزتی‘، ’گدھا‘، ’ڈرامہ‘، ’چشم‘، ’فج‘، ’غنڈہ گردی‘، ’منافقت‘، ’نااہل‘،’گمراہ‘، اور’جھوٹ‘ جیسے الفاظ بھی ممنوع ہوں گے۔ اب سے پارلیمنٹ میں استعمال کیلئے۔
غیر پارلیمانی کے طور پر درج چند ہندی الفاظ میں ’گدر‘، ’گرگٹ‘، ’گنڈے‘، ’گھڑیالی آنسو‘، ’اپمان‘، ’آستیا‘، ’اہنکار‘، ’کرپٹ‘، ’کالا دن‘، ’کالا‘ ، بازاری اور ’خرید فروخت‘،’چمچا‘، ’چمچہ گری‘ اور’چیلاس شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ’ڈنگا‘، ’دلال‘، ’داداگیری‘، ’دوہرا چرتر‘، ’بیچارا‘، ’بوبکٹ‘، ’لولی پاپ‘،’وشواسگھاٹ‘، ’سمویدن ہین‘،’بے وقوف‘، ’پٹھو‘، ’بہری سرکار‘ اور ’جنسی ہراسانی‘جیسے الفاط کو غیر پارلیمانی تصور کیا جائے گا اور اسے ریکارڈ کے حصے کے طور پر شامل نہیں کیا جائے گا۔
تاہم، راجیہ سبھا کے چیئرمین اور لوک سبھا اسپیکر کے پاس الفاظ اور تاثرات کو ختم کرنے کا آخری اختیار ہوگا۔