سرینگر/(ویب ڈیسک)
حاجی مناسک حج کی ادائیگی آخری مراحل میں داخل ہوگئے ہیں اور آج جمرۃ الکبریٰ میں شیطان کو پتھر مارنے کا عمل پورا کر رہے ہیں۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر سے مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے آئے ہوئے حجاج کرام نے گروپوں کی شکل میں مکہ کے قریب منیٰ پہنچے اور تینوں مقامات پر شیطان کو پتھر مار رہے ہیں۔
حجاج جمرۃ الکبریٰ میں رمی کے بعد خانہ کعبہ میں آخری طواف کیلئے جائیں گے اور کعبے کے گرد چکر لگا کر اہم فریضہ ادا کریں گے۔
حجاج کرام کے کئی گروپوں نے گرمی سے بچنے کے لیے ہاتھوں میں چھتریاں لی ہوئی تھیں اور جہاں حضور اکرم ؐ نے خطبہ حجتہ الوداع دیا تھا وہاں بلند آواز میں قرآن کی آیات کا ورد کر رہے تھے۔
مغرب کے بعد وہ قریب ہی مزدلفہ روانہ ہوئے جہاں انہوں نے رمی سے قبل رات کو کھلے آسمان تلے نیند پوری کی۔
کووڈ۱۹ کی وجہ سے گزشتہ دو برس محدود حج کے بعد رواں برس بڑی تعداد میں دنیا بھر سے مسلمان حج کی ادائیگی کے لیے مقدس سرزمین پر موجود ہیں۔
حج کیلئے۲۰۲۰ میں صرف چند ہزار لوگ آئے تھے اور۲۲۱ میں۶۰ ہزار مسلمان حج ادا کر پائے تھے اور یہ تمام حجاج سعودی عرب سے آئے تھے اور کووڈ۱۹ کی وجہ سے عائد سفری پابندیوں کے باعث دنیا کے دیگر ممالک سے عازمین کی آمد پر پابندی لگائی گئی تھی۔
اس سے قبل۲۰۱۹ میں دنیا بھر سے تقریباً ۲۵ لاکھ مسلمانوں نے حج کا فریضہ ادا کیا تھا اور حج کو عام طور پر دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع تصور کیا جاتا ہے۔
رواں برس۱۰ لاکھ مسلمانوں کو کوورونا ویکسین کی شرط کے ساتھ اجازت دی گئی تھی۔انتظامیہ کا کہنا تھا کہ جمعے کو تقریباً ۹ لاکھ حجاج موجود تھے، جن میں سے تقریباً ۷ لاکھ۸۰ ہزار بیرون ملک سے آئے ہوئے ہیں۔
گزشتہ دو برس پابندیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مسلمان مایوس تھے جو حج کی ادائیگی کے لیے اخراجات پورے کرنے کے لیے کئی برس انتظار کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حج پر تقریباً فی فرد ۵ ہزار ڈالر کا خرچہ آتا ہے جبکہ حجاج کے علاوہ عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب آنے والے افراد سعودی عرب کی معیشت کا اہم حصہ ہوتے ہیں۔
سعودی عرب کی معیشت میں عام طور پر سالانہ ۱۲؍ ارب ڈالر کا منافع ہوتا ہے۔
سعودی حکومت نے حجاج کرام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ماسک پہنیں لیکن اکثر حجاج ماسک کے بغیر مناسک حج ادا کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے کووڈ۱۹ کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
حج کے دوران نہ صرف خطے میں بلکہ دنیا بھر میں کورونا کیسز میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور چند خلیجی ممالک میں کورونا سے متعلق پابندیوں میں مزید سختی کی گئی ہے۔
حجاج کرام کے لیے لازم تھا کہ وہ پہلے مکمل ویکسینیشن کا ثبوت اور پی سی آر ٹیسٹ کی منفی رپورٹ جمع کرائیں۔