سرینگر/۱۷مارچ
وادی کشمیر میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ درج ہو رہا ہے جس سے آنے والے مہینوں میں پانی کی قلت پیدا ہونے کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ کئی دنوں سے مغربی ہواؤں کا داخل نہ ہونا درجہ حرارت معمول سے زیادہ درج ہونے کی ایک وجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ماہ مارچ میں درج ہونے والا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت ماہ مئی کے آخری دنوں میں ریکارڈ ہونا چاہئے تھا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ۱۹اور۲۰مارچ کو بارشیں متوقع ہیں جس سے درجہ حرارت میں کمی واقع ہوسکتی ہے ۔
بتادیں کہ وادی میں دن کا درجہ حرارت معمول سے دس ڈگری زیادہ ریکارڈ ہو رہا ہے جبکہ شبانہ درجہ حرارت بھی معمول سے زیادہ ہی درج ہو رہا ہے ۔
وادی کے نوجوان ماہر موسمیات فیضان عارف نے درجہ حرارت معمول سے زیادہ درج ہونے کے متعلق یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں۱۸مارچ تک درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہی درج ہونے کا امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد۱۹ اور۲۰مارچ کو مغربی ہوائیں وارد وادی ہوسکتی ہیں جس کے نتیجے میں بارشیں متوقع ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بارشیں ہونے سے درجہ حرارت میں کمی واقع ہونے کا امکان ہے ۔
فیضان نے کہا کہ کئی دنوں سے مغربی ہوائیں وادی میں داخل نہ ہونے کی وجہ سے درجہ حرارت معمول سے زیادہ درج ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا’’ماہ مارچ بارشوں کا مہینہ ہوتا تھا لیکن امسال اس ماہ کے دوران خاص بارشیں نہیں ہوئیں جس کی وجہ سے درجہ حرارت معمول سے زیادہ درج ہو رہا ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ گلیشئر جو ماہ اپریل میں آہستہ آہستہ پہلے ہی پگھلنا شروع ہوئے ہیں۔