تحریر:ہارون رشید شاہ
ایک با ت ہم یقین کے ساتھ کہہ رہے ہیں اور… اور کہہ سکتے ہیں اور… اور وہ یہ ہے کہ ہم … ہم کشمیریوں کا کوئی دشمن نہیں ہے… کوئی دشمن نہیں ہو سکتا ہے… دنیا میں کسی بھی جگہ پر ہمارا کوئی دشمن نہیں ہے ‘ اس کی ہم ضمانت دیتے ہیں‘ گارنٹی دیتے ہیں… ضمانت اس لئے دیتے ہیں کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہمارا یہ یقین ایمان کی طرح پختہ ہوتاجا رہا ہے کہ ہم … ہم کشمیریوں کو دشمن … کسی دشمن کی ضرورت نہیں کہ… کہ ہم خود اپنے دشمن جو ٹھہریں … دشمن کی ضرورت تو اُنہیں ہو تی ہے… جن کا کوئی دشمن نہیں ہو تا ہے… لیکن اللہ میاں کے فضل و کرم سے ہمیں اس صورتحال کا سامنا نہیں ہے… ہم اس میں خود کفیل ہیں… ہمارے دشمنوں کی تعداد میں ن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے اور… اوراس میں خوشی کی بات یہ ہے کہ یہ سارے دشمن ہمارے اپنے ہیں ‘ اس کیلئے ہمیں کسی غیر کی ضرورت نہیں پڑتی ہے… ہمارا ضرورت کا سارا سامان تو باہر سے آتا ہے… ایک سوئی ‘ ایک ماچس کی تیلی تک‘ سب کچھ باہر سے آتا ہے‘ ساگ سبزی بھی ‘ لیکن… لیکن دشمن نہیں … بالکل بھی نہیں کہ … کہ یہ خالص ہمارے اپنے ہیں … اس کیلئے ہمیں کسی پر انحصار کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔آپ الطاف بخاری کی باتیں سن لیجئے … میڈم محبوبہ جی اور ان کی پارٹی کے بارے میں سن لیجئے … آپ سجاد لون صاحب کا کلام گوش گزار کیجئے ‘ نیشنل کانفرنس کے بارے میں ان کی باتیں سن لیجئے ‘ آپ این سی کی باتیں سن لیجئے ‘ بخاری صاحب اور لون صاحب کے بارے میں سن لیجئے … پبلک میں بھی اور پرائیویٹ میں سن لیجئے …اللہ میاں کی قسم آپ بھی قائل ہو جائیں گے… آپ بھی اس بات کے معترف ہو جائیں گے کہ … کہ دنیا میں ہمارا کوئی دشمن نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… کہ … کہ ہمارے گھر کے اندر ہی اتنے دشمن موجود ہیں کہ…کہ کسی باہر کی ضرورت ہی نہیں ‘ کسی باہر کے دشمن کی ملک کشمیر میں گنجائش ہی نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ نہیںصاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ صرف سیاستدان ہی ایک دوسرے کے دشمن ہیں… ہم عام لوگ بھی ایک دوسرے کے دشمن ہیں… بہ حیثیت قوم ایک دوسرے کے دشمن ہونا … ایک دوسرے سے دشمنی رکھنا … ہمارا قومی کردار ہے اور… اور اس پر ہمیں فخر بھی ہے ۔ ہے نا؟