ویانا//
جی سیون ممالک نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
امریکا اور ایران کے درمیان بالواسطہ بات چیت سے چند گھنٹے قبل گزشتہ روز جرمنی میں منعقدہ گروپ سیون کے سربراہ اجلاس میں ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے پر زور دیا گیا اور خطے میں عدم استحکام کا باعث بننے والی ایرانی کارروائیوں کی مذمت کی گئی۔
جی سیون نے اپنے حتمی بیان میں ایران سے اپنی بیلسٹک میزائل کارروائیوں اور سمندری نیویگیشن کے لیے خطرات کو روکنے کا بھی مطالبہ کیا۔ جی سیون گروپ نے ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے سفارت کاری کے طریقے کو اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
سات بڑے ممالک نے کہا کہ ایران نے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے سفارتی مواقع سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ دنوں کی انتھک یورپی کوششوں کے بعد مارچ سے تعطل کے شکار جوہری مذاکرات کو بحال کرنے کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں آج شام بالواسطہ امریکا ایران مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے گزشتہ شام کہا کہ بات چیت بالواسطہ طور پر ہوگی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکا ویانا میں طے پائے نکات کی روشنی میں اس معاہدے کو مکمل کرنے اور اس پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے تاکہ مشترکا جامع منصوبہ بندی کے مکمل نفاذ کی طرف باہمی واپسی ہو۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری مذاکرات کی طرف واپسی کے ساتھ اسے اپنے اضافی مطالبات کو ترک کرنے کی ضرورت ہے جو جوہری معاہدے سے باہر ہیں۔ ان مطالبات میں ممکنہ طور پر پاسدارانِ انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا مطالبہ شامل ہے۔
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ اعلیٰ جوہری مذاکرات کار علی باقری کنی جوہری مذاکرات کے لیے کل دوحا پہنچ گئے ہیں۔