واشنگٹن//
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان میڈیا رپورٹوں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ اُن کی انتظامیہ ایران کو 30 ارب ڈالر تک کی مدد دینے پر غور کر رہی ہے تاکہ وہ سول نیوکلیئر پروگرام (توانائی پیدا کرنے کے لیے) قائم کر سکے۔
امریکی نشریاتی اداروں (CNN) اور (NBC News) نے بالترتیب جمعرات اور جمعہ کو رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ دنوں میں یہ امکان زیرِ غور رکھا کہ اگر ایران یورینیم کی افزودگی روک دے تو اسے اقتصادی مراعات دی جا سکتی ہیں۔
اس سلسلے میں "سی این این” نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ متعدد تجاویز پیش کی گئی تھیں، لیکن وہ ابتدائی نوعیت کی تھیں۔
ٹرمپ نے جمعے کی شام اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم (Truth Social) پر ایک پیغام میں لکھا "جھوٹا میڈیا کہہ رہا ہے کہ صدر ٹرمپ ایران کو 30 ارب ڈالر دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ غیر فوجی نیوکلیئر تنصیبات بنا سکے … یہ جھوٹ کون بول رہا ہے؟ میں نے کبھی اس احمقانہ خیال کے بارے میں سنا ہی نہیں!”
انہوں نے ان رپورٹوں کو "فریب” قرار دیا۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران نے دوبارہ یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ شروع کیا تو وہ ایران پر دوبارہ بم باری کریں گے۔
ٹرمپ نے ایرانی رہبر علی خامنہ ای کی طرف سے جنگ میں "فتح” کے اعلان پر بھی تنقید کی اور کہا کہ خامنہ ای کو ان کا شکر گزار ہونا چاہیے، کیونکہ اُنھوں نے ایرانی رہبر کے قتل کو روکا تھا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ خامنہ ای کو بدترین شکست ہوئی ہے۔
ٹرمپ نے تہران سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کو اپنی نیوکلیئر تنصیبات کا معائنہ کرنے دے۔ امریکی صدر نے کہا کہ ایران ایک نیا اجلاس منعقد کرنا چاہتا ہے۔
امریکہ اور ایران نے اپریل سے اب تک بالواسطہ مذاکرات کیے ہیں تاکہ ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں ایک نیا سفارتی حل تلاش کیا جا سکے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے، جب کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے قابل نہ ہو۔