نئی دہلی//مخلصانہ کوشش ہمیشہ کامیابی کی طرف لے جاتی ہے اور لگن کے ساتھ کی گئی محنت اچھے نتائج دیتی ہے۔کچھ لوگوں میں بچپن سے ہی کھیلوں کی طرف رغبت ہوتی ہے تو کچھ نامور کھلاڑی اپنے تجربے کے بعد شہرت حاصل کرتے ہیں۔ ہندستان میں ہمیشہ سے خاتون کھلاڑیوں نے اپنی بہترین کارکردگی سے سب کے دل جیتے ہیں۔ کرکٹ، ہاکی، فٹبال ،ایتھلیٹ، سوئمنگ، نشانے بازی اور دیگر کھیلوں میں ہندستانی خاتون کھلاڑیوں نے ملک کا پرچم بلند کرنے میں بے پناہ تعاون دیا ہے۔ انہیں کھلاڑیوں میں سے ایک کھلاڑی صبا انجم کریم ہیں جو ہندوستانی خواتین ہاکی ٹیم کی سابق رکن ہیں۔ وہ مانچسٹر میں 2002 کے کامن ویلتھ گیمز میں ہاکی مقابلے میں حصہ لینے والوں میں سب سے کم عمر کھلاڑی تھیں۔
صبا انجم کی پیدائش 12 جون 1985کو درگ، چھتیس گڑھ میں ہوئی۔صبا کی ابتدائی زندگی جدوجہدسے بھری ہوئی تھی۔ ان کا تعلق ایک پسماندہ علاقے سے ہے۔ انہوں نے صرف نو سال کی عمر میں ہاکی کھیلنا شروع کیا تھا اور انہیں متعددمسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مقامی لوگوں نے ان کے والد پر بھی دباؤ ڈالا کہ وہ اسے کھیلوں سے دور رکھیں، لیکن ان کے والد نے انہیں کھیل جاری رکھنے میں بھر پور مدد کی۔
بچپن میں صبانے اپنے پڑوس میں بہت سے لڑکوں کو ہاکی کھیلتے دیکھا تھا اور انہوں نے 9 سال کی عمر میں اس کھیل میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا اور اس کوآگے بڑھایا جب وہ 9 سال کی عمر میں ان کے روزمرہ کے کھیل میں ان کے ساتھ شامل ہوئیں۔ یہ صبا کا جذبہ تھا جس کی وجہ سے وہ بعد کے دنوں میں ہندوستانی ہاکی ٹیم کے لیے آگے آئیں اور دائیں بازو کی اسٹرائیکر بن گئی۔ انہوں نے شاستری کپ کے فائنل میں فتح کا گول کیا اور ٹورنامنٹ میں ان کے کل 6 گول ہوئے۔ انہیں 2011 میں ہندوستانی خواتین کی ہاکی ٹیم کی کپتان قرار دیا گیا تھا۔ صبا نے 3 کامن ویلتھ گیمز، 4 ایشیا کپ، 4 ورلڈ کپ اور 42 ٹورنامنٹس میں حصہ لیا ہے۔ وہ فخر کے ساتھ 14 تمغوں کی مالک ہیں اور اب تک 200 کھیلوں میں 92 گول کر چکی ہیں۔