لو جی کہا جارہا تھا کہ اپنے گورے گورے بانکے چھورے‘اپنے وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ صاحب کچھ نہیں کررہے ہیں… وزیر اعلیٰ بننے کے بعد یہ جناب کچھ نہیں کررہے ہیں یا کچھ کر نہیں پارہے ہیں… جو لوگ ایسا کہہ رہے ہیںہم ان سے صرف اتنا ہی کہیں گے کہ جناب اللہ میاں سے ڈریں ‘ جلد توبہ کریں کہ … کہ کسی پر تہمت لگانا … گناہ بات ہے اور اس لئے ہے کیونکہ اپنے وزیر اعلیٰ صاحب سچ میں کام کررہے ہیں… تب سے کررہے ہیں جب سے یہ وزیر اعلیٰ بن گئے ہیں… اور اگر پھر بھی آپ کو یقین نہیں آرہا ہے تو… تو کل ہی کی بات لیجئے کہ … کہ عمرعبداللہ نے کل منگل کو جموں کشمیر کے ۱۳۴؍ کے اے ایس افسران کا تبادلہ کر ڈالا… انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا … کہنے میں یہ آسان ہے‘ لیکن کرنے میں اتنا ہی مشکل ہے … کہ گرمی کے ایام میں خود کو ایک جگہ سے دوسرے جگہ لے جانا بھاری معلوم پڑتا ہے… بندہ تنگ آتا ہے ‘ تھک جاتا ہے… اور … اور اس تھکان کے ڈر سے ‘ گرمی… شدت کی گرمی کے ڈر سے گھر سے باہر نکلنا مشکل ہوجاتا ہے… اور ایک ہمارے وزیر اعلیٰ صاحب ہیں‘ جنہوں نے ۱۳۴؍افسران کو ایک جگہ سے دوسری جگہ‘ ایک ضلع سے دوسرے ضلع ‘ ایک محکمہ سے دوسرے محکمہ منتقل کیا … اور اکیلے منتقل کیا … انہیں کوئی مدد یا سہارا میسر نہیں تھا… بالکل بھی نہیں تھا … اور اللہ میاں کی قسم ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے… جب سے یہ وزیر اعلیٰ بن گئے ہیں… کچھ سات آٹھ ماہ پہلے بن گئے ہیں… تب سے انہوں نے یہ محنت اور مشقت والا کام… افسران کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لانے لیجانے کا کام … انہیں منتقل کرنے کا کام کم از کم آٹھ بار کیا اور… اور لوگ … ناشکرے لوگ ہیں جنہیں کچھ یہ نظر نہیں آرہا ہے… جنہیں کچھ بھی نظر نہیں آرہا ہے …لیکن ہم ان میں سے نہیں ہیں … اللہ میاں کا شکر ہے کہ ہم ناشکروں میں سے نہیں ہیں اور… اور ہمیں سب نظر آرہا ہے … یہ نظر آرہا ہے کہاں یہ کہا جارہا تھا کہ وزیر اعلیٰ اپنے دفتر کے چپراسی کو بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل نہیں کر سکتے ہیں… اور کہاں اب تک سینکڑوں افسران کی منتقلی کا کام اکیلے وزیر اعلیٰ صاحب نے انجام دے کر اس بھاری منڈیٹ اور اعتماد کو برقرار رکھا جو لوگوں نے انہیں دیا… کشمیر کے لوگوں نے ۔ ہے نا؟