’ گزشتہ ۱۱ سالوں میں، وزیر اعظم مودی کی قیادت میں حکومت نے قومی سلامتی کے دائرے کو مضبوط کیا ہے‘
دہرادون//
وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے منگل کو کہا کہ پہلگام میں ہونے والا دہشت گردی کا حملہ محض ہمارے لوگوں پر نہیں بلکہ بھارت کی سماجی اتحاد پر بھی ایک حملہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کے جواب میں آپریشن سندور بھارت کی تاریخ میں دہشت گردی کے خلاف کی جانے والی سب سے بڑی کارروائی ہے۔
دہرادون میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردوں نے پہلگام میں لوگوں کو ان کے مذہب کے بارے میں پوچھ کر مارا لیکن ’’ہم نے ان کے ’دھرم‘ (مذہب) نہیں پوچھا بلکہ ان کے’کرَم‘ (عمل) دیکھ کر جواب دیا‘‘۔
سنگھ نے کہا کہ گزشتہ ۱۱ سالوں میں، وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے قومی سلامتی کے دائرے کو مضبوط کیا ہے۔
وزیر دفاع کاکہنا تھا’’قومی سلامتی سے متعلق ہر معاملے میں، ہم نے حکومت کے رویے اور طرز عمل دونوں کو تبدیل کیا ہے۔ دنیا نے حالیہ آپریشن سندور کے دوران اس تبدیلی کو دیکھا‘‘۔
۲۲؍اپریل کو، دہشت گردوں نے پہلگام میں، زیادہ تر سیاحوں کو۲۶ لوگوں کو مارا۔
بھارت نے۷مئی کو صبح سویرے آپریشن سندور شروع کیا تاکہ پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں نو دہشت گردی کی بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا جا سکے، یہ پہلگام دہشت گرد حملے کے ردعمل میں تھا۔
پاکستانی حملوں کے جواب میں تمام بعد کی جوابی کاروائیاں اس آپریشن کے تحت کی گئیں۔
سنگھ نے اسے بھارت کی جانب سے ’بڑا اور مشکل اقدام‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا’’یہ (آپریشن سندور) بھارتی تاریخ میں دہشتگردی کے خلاف کیا جانے والا سب سے بڑا اقدام تھا، میں یقین کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں۔‘
وزیر دفاع نے کہا ’’آرٹیکل ۳۷۰کی منسوخی کے بعد، جموں و کشمیر میں امن اور ترقی کے دور کا آغاز ہوا، ہمارے پڑوسی اسے برداشت نہیں کر سکے اور پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کو انجام دیا، پاکستان اپنی پوری کوششوں کے باوجود، وہ کشمیر میں ترقی کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ ادھم پور،سرینگر،بارہمولہ ریلوے لنک جموں و کشمیر میں ترقی کے لئے حکومت کی انتھک کوششوں کی ایک شاندار مثال ہے ۔ جلد ہی پی او کے ہمارے ساتھ شامل ہو جائے گا اور کہے گا کہ ‘میں بھی، ہندوستان ہوں‘‘۔
سنگھ نے زور دے کر کہا کہ جہاں ہندوستانی مسلح افواج نے دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دیا ہے ، وہیں مستقبل میں پہلگام جیسے دہشت گردی کے واقعات کو روکنا ناگزیر ہے ۔ انہوں نے نہ صرف حکومتوں کی سطح پر بلکہ عوامی سطح پر بھی چوکنا رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے دہشت گردی کو ایک مسخ شدہ اخلاقی استدلال، انسانیت پر سب سے بڑی لعنت، پرامن بقائے باہمی اور جمہوریت کے لیے ایک بڑا خطرہ اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف سلامتی کا سوال نہیں ہے ، یہ انسانیت کی بنیادی اقدار کے تحفظ کی جنگ ہے ۔
دہشت گردی کو تباہ ہونے والی وبا قرار دیتے ہوئے ، وزیردفاع نے زور دیا کہ اس خطرے کو قدرتی موت مرنے کے لیے نہیں چھوڑا جا سکتا کیونکہ اس کا وجود اجتماعی امن، ترقی اور خوشحالی کو چیلنج کرتا رہے گا۔ انہوں نے دہشت گردی کے مستقل حل کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
سنگھ نے کہا ’’دہشت گرد کسی مقصد کے ساتھ جنگجو نہیں ہوتے ، کوئی مذہبی، نظریاتی یا سیاسی وجہ دہشت گردی کو جائز نہیں ٹھہرا سکتی، خونریزی اور تشدد کے ذریعے کوئی انسانی مقصد کبھی حاصل نہیں کیا جا سکتا، ہندوستان اور پاکستان نے ایک ہی وقت میں آزادی حاصل کی، لیکن آج ہندوستان کو مدر آف ڈیموکریسی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے ، جب کہ پاکستان عالمی دہشت گردی کا فادر بن کر ابھرا ہے ، پاکستان نے ہمیشہ اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کو پناہ دی ، ان کی تربیت کی اور ان کی مدد کی ہے ۔وہ ہمیشہ اس خطرے کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے ، یہ ضروری ہے کہ ہم ان دہشت گردوں اور ان کے پورے ڈھانچے کو ختم کریں‘‘۔
وزیردفاع نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کو دی جانے والی غیر ملکی فنڈنگ کو روکے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مالی امداد کا بڑا حصہ دہشت گردی پر خرچ ہوتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا ’’پاکستان کو فنڈز دینے کا مطلب دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو فنڈ دینا ہے ۔ پاکستان دہشت گردی کی نرسری ہے ، اسے پروان چڑھانا نہیں چاہیے ‘‘۔
سنگھ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے پاکستان کو انسداد دہشت گردی پینل کے نائب سربراہ کے طور پر نامزد کرنے کے حالیہ فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا، خاص طور پر جب یہ پینل ۱۱/۹ کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد تشکیل دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا ’’پاکستان نے نائن الیون حملوں کے ماسٹر مائنڈ کو پناہ دی تھی، اس کی سرزمین عالمی دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہوتی رہی ہے ، وہاں حافظ سعید اور مسعود اظہر جیسے دہشت گرد کھلے عام دندناتے پھرتے ہیں اور پاک فوج کے اعلیٰ افسران دہشت گردوں کے جنازوں میں شرکت کرتے ہیں، اب اسی ملک سے دہشت گردی کے خلاف عالمی برادری کی قیادت کی توقع کی جارہی ہے ۔ اس سے عالمی نظام کے ارادوں اور پالیسیوں پر سنجیدہ سوالات پیدا ہوتے ہیں‘‘۔
وزیردفاع نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ جیسی تنظیموں سے دہشت گردی جیسے مسائل پر زیادہ سنجیدگی سے سوچنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘جب ہم دہشت گردی سے آزاد ہوں گے ، تب ہی ہم عالمی امن، ترقی اور خوشحالی کے ہدف کی طرف بڑھ سکیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے عام لوگ ایک ہی نظریہ کے حامل ہیں لیکن وہاں کے حکمرانوں نے ملک کو تباہی کے راستے پر ڈال دیا ہے ۔
سنگھ نے پاکستان کو مشورہ دیا کہ اگر وہ اپنی سرزمین پر دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہے تو ہندوستان سے مدد طلب کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلح افواج سرحد کے دونوں جانب دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس کا مشاہدہ خود پاکستان نے آپریشن سندور کے دوران کیا ہے ۔ پاکستان کو اڑیل قرار دیتے ہوئے انہوں نے پوری دنیا کے لیے ضروری قرار دیا کہ وہ پاکستان پر اس بات کے لئے اسٹریٹجک، سفارتی اور اقتصادی دباؤ ڈالے کہ وہ اپنی سرزمین سے نکلنے والی دہشت گردی سے نمٹے ۔
دہشت گردی سے نمٹنے اور قومی سلامتی کو مضبوط کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے اختیار کی گئی حکمت عملی پر روشنی ڈالتے ہوئے ، وزیردفاع نے کہا کہ دفاعی شعبہ آتم نربھربھارت کے سب سے مضبوط ستونوں میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے اور آپریشن سندور کے دوران استعمال ہونے والے ہتھیار/پلیٹ فارم میڈ ان انڈیا تھے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان نہ صرف اپنی سرحدوں کی حفاظت کر رہا ہے بلکہ ایک ایسا نظام بھی بنا رہا ہے جو ہمیں اسٹریٹجک، اقتصادی اور تکنیکی طور پر مضبوط بنا رہا ہے ۔ پہلے ہم مکمل طور پر غیر ملکی دفاعی ساز و سامان پر انحصار کرتے تھے لیکن آج ہندوستان دفاع میں تیزی سے آتم نربھر بن رہا ہے ۔
سنگھ نے۲۱ویں صدی میں معلوماتی جنگ کے بڑھتے ہوئے استعمال کو اجاگر کرتے ہوئے لوگوں سے جھوٹ کی شناخت، افواہوں کو روکنے اور سماج میں بیداری پھیلا کر سماجی سپاہی بننے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا ’’ڈیٹا اور انفارمیشن سب سے بڑی طاقت ہونے کے ساتھ ساتھ یہ سب سے بڑا چیلنج بھی ہے ۔آپریشن سندور کے دوران پاکستان نے فرضی ویڈیوز، فرضی خبروں اور پوسٹس کے ذریعے ہمارے فوجیوں اور شہریوں کے حوصلے پست کرنے کی سازش کی، فوجی کارروائیاں بند ہونے کے باوجود انفارمیشن وارفیئر جاری ہے ، اگر لوگ بغیر سوچے سمجھے جھوٹی خبریں شیئر کرتے ہیں تو وہ انجانے میں دشمن کا ہتھیار بن جاتے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ تمام شہری سوشل سپاہی بن جائیں۔ حکومت اپنی سطح پر سائبر سیکیورٹی پر کام کررہی ہے لیکن ہر شہری کو ‘فرسٹ رسپانڈر’ بننے کی ضرورت ہے ‘‘۔
وزیردفاع نے میڈیا کو اپیل کی کہ، آج کے دور میں’آگے رہنے ‘کے بجائے’سب سے زیادہ درست ہونے ‘ کو ترجیح دی جانی چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’تصدیق شدہ‘ہونے کی بجائے ’وائرل‘ ہونا صحافت کا معیار بن گیا ہے ۔ اس سے بچنے کی ضرورت ہے ۔
سنگھ نے میڈیا کو ایک ’چوکیدار‘ قرار دیا، خصوصی طور پر ایسے وقت میں جبکہ قومی سلامتی کا معاملہ سرحدوں تک محدود نہیں ہے بلکہ اب سائبر اور سماجی شعبوں میں ایک چیلنج ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’صحافت صرف ایک پیشہ نہیں ہے بلکہ ایک قومی فریضہ ہے ۔ یہ ملک کی سلامتی کے لیے ہمیں چوکنا اور چوکس رکھنے کے ساتھ ساتھ آگاہی فراہم کرتا ہے ۔ ایک آزاد اور صحت مند صحافت ایک مستحکم قوت ہے جو معاشرے کو چوکنا بناتی ہے ، اسے متحد کرتی ہے اور شعور پھیلاتی ہے ۔‘‘ (ایجنسیز)