نئی دہلی،//کانگریس نے منگل کے روزکہا کہ امریکہ میں ہندوستانیوں کو مسلسل ہراساں اور توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی خاموش ہیں، لیکن اب انہیں خاموشی توڑ کر امریکہ کو بتانا ہوگا کہ ہندوستانی شہریوں کے ساتھ بدسلوکی برداشت نہیں کی جائے گی۔
کانگریس نے اپنے سرکاری سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر کہا ہے کہ امریکہ ہندوستانیوں کی توہین کرنے سے باز نہیں آ رہا ہے ۔ تازہ معاملہ امریکہ کے ایک ایئرپورٹ کا ہے ، جہاں ایک ہندوستانی طالب علم کو زمین پر پٹخ دیا گیا اور ایک مجرم کی طرح اس کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے گئے ۔ اس کی خودداری کو جوتوں تلے روندنے کے بعد اسے واپس ہندوستان بھیج دیا گیا۔
پارٹی نے کہا، "یہ پہلی بار نہیں ہو رہا، بلکہ امریکہ ہندوستانیوں کی اس طرح کی توہین ہر بار کرتا رہا ہے ۔ اس سے قبل امریکہ نے 600 سے زائد ہندوستانیوں کو بیڑیوں میں جکڑ کر واپس بھیجا تھا، ان کے وقار کو کچلا گیا، لیکن مودی خاموش رہے ۔ ہندوستان کی سرزمین پر امریکی فوج کا ہوائی جہاز اتارا گیا، ہماری سیکیورٹی اور خودمختاری کو چیلنج کیا گیا، لیکن مودی کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلا۔”
اس دوران پارٹی ترجمان سپریا شرینیت نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مسٹر ٹرمپ نے مسٹر مودی کو سامنے بٹھا کر ٹیرف لگانے کی دھمکی دی [؟] اور مودی ہنستے رہے ۔ مسٹر ٹرمپ 12 بار کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ہندوستان کو تجارتی طور پر دھمکا کر سیز فائر کروایا [؟] اور مودی کچھ بھی کہنے کی ہمت نہیں کر سکے ۔ یہ نریندر مودی کی سفارتی ناکامی ہے ، ان کی خارجہ پالیسی کی کمزوری ہے [؟] جس کا خمیازہ پورا ملک اور عوام بھگت رہے ہیں۔ ملک کی توہین ہو رہی ہے ، لیکن نریندر مودی کھوکھلے پی آر اور تشہیر کے پیچھے اپنی شبیہ بچانے میں لگے ہیں [؟] نہ کوئی جوابدہی ہے نہ کوئی ذمہ داری۔