نئی دہلی//سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں اور کارپوریٹ امور کے مرکزی وزیر مملکت ہرش ملہوترا نے دہلی-دہرا دون ہائی وے کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ شاہراہ قومی راجدھانی خطہ (این سی ٹی) میں بھیڑ بھاڑ کو کم کرنے اور دہلی سے منسلک ہائی وے اور دیگر ہائی وے پر ٹریفک کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد دے گی۔
مسٹر ہرش ملہوترا نے آج نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) کے عہدیداروں کے ساتھ دہلی-سہارن پور-دہرادون ایکسپریس وے کے پورے 210 کلومیٹر حصے کا معائنہ کیا ۔
مسٹر ہرش ملہوترا نے دہلی-دہرادون ایکسپریس وے کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ایکسپریس وے دہلی کے این سی ٹی میں بھیڑ بھاڑ کو کم کرنے اور دہلی-میرٹھ ایکسپریس وے اور دیگر منسلک شاہراہوں پرٹریفک کے بوجھ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا ۔
وزیر موصوف نے این ایچ اے آئی کے عہدیداروں کی طرف سے رپورٹ کی گئی مختلف رکاوٹوں کا نوٹس لیا اور انہیں ہدایت دی کہ وہ اس منصوبے کو مقررہ وقت کے اندر تیزی سے مکمل کریں تاکہ اسے مقررہ وقت کے مطابق عام لوگوں کے لیے کھول دیا جائے ۔
وزیر موصوف کو این ایچ اے آئی کے حکام نے بتایا کہ پروجیکٹ کا بقیہ حصہ 2-3 ماہ میں مکمل ہو جائے گا ۔
دہلی-دہرادون ایکسپریس وے ، اکشردھام مندر ، دہلی سے شروع ہوکر باغپت ، بڑوت ، مظفر نگر ، شاملی اور سہارن پور (اتر پردیش) سے گزرے گا اور دہرادون میں اختتام پذیر ہوگا ۔
اس ایکسپریس وے پر 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی مقررہ رفتار کی اجازت ہوگی جسے تقریبا 12000 کروڑ روپئے کی لاگت سے تیار کیا جارہا ہے اور اس سے دہلی سے دہرادون کے سفر کا وقت موجودہ ساڑھے چھ گھنٹے سے کم ہو کر ڈھائی گھنٹے رہ جائے گا ۔ یہ ایکسپریس وے ہری دوار تک جائے گا اور چار دھام ہائی وے سے بھی مربوط ہوگا۔ اس طرح اتراکھنڈ اور اتر پردیش کے پہاڑی اور مذہبی مقامات سے کنیکٹی ویٹی میں اضافہ ہوگا۔
مودی حکومت نے ماحولیاتی تحفظ کے اپنے عزم کے ساتھ اس ایکسپریس وے کی ترقی کے دوران راجاجی نیشنل پارک میں 12 کلومیٹر لمبائی کا ایشیا کا سب سے بڑا اوپر سے گزرنے والا کوریڈور بھی تیار کیا ہے ۔