خوشی ان صاحب کے چہرے سے صاف چھلک رہی تھی… دکھ رہا تھا ‘ صاف دکھ رہا تھا کہ وزیر اعلیٰ‘عمرعبداللہ صاحب خوش ہیں… اتنے خوش کہ ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا… وزیر اعلیٰ ہی خوش نہیں تھے بلکہ ان کے مشیر کا چہرہ بھی کھلا کھلا سا دکھائی دے رہا تھا… اوپر سے انہوں نے جو بند گلہ سوٹ پہن رکھا تھا وہ اس بات کی چغلی کھا رہا تھا کہ آج کوئی خاص دن‘ کوئی خاص موقع … اور یقین کیجئے کہ یہ خاص دن اور خاص موقع بھی تھا اور… اور اس لئے تھا کیونکہ شمالی کمان کے سربراہ ‘ وزیر اعلیٰ سے ملنے آئے تھے … ان کی رہائشگاہ پر ملنے آئے تھے اور… اور جموںکشمیر یوٹی کا وزیر اعلیٰ بننے کے بعد غالباً یہ پہلا موقع تھا جب فوج کا کوئی اعلیٰ کمانڈر وزیر اعلیٰ سے ملنے آیا تھا… فوج کا کوئی کمانڈر اس وقت بھی عمرعبداللہ سے ملنے نہیں گیا جب انہوں نے یو ٹی کے وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں…ان سے کوئی ملنے نہیں آیا تھا … اور اس لئے نہیں آیا تھا کہ بھلا فوج کا ایک یو ٹی کے وزیر اعلیٰ سے کیا کام کہ… کہ امن و قانون کی ساری کی ساری ذمہ داریاں ایل جی صاحب کے پاس ہیں …وہ بہ احسن انہیں نبھا رہے ہیں… اس لئے فوج یا اس کا کوئی کمانڈر سنہا صاحب ملتے رہتے ہیں… لیکن جب بدھ کو وزیرا علیٰ صاحب کو یہ خبر … خوشخبر دی گئی ہو گی کہ شمالی کمان کے سربراہ اپنے دوسرے اہم کمانڈران کے ہمر آہ آپ کے ہاں تشریف لانا چاہتے ہیںتو… تو اول تو وزیر اعلیٰ کو یقین نہیں آیا ہو گا… اور جب انہیں اس بات کا یقین ہو گیا ہو گا کہ… کہ ان سے کوئی مذاق نہیں کررہا ہے اور… اور سچ میں شمالی کمان کے سربراہ ان سے ملنے آ رہے ہیں تو… تواس خوشی میں وزیر اعلیٰ اور ان کے مشیر کتنے خوش ہوئے … دونوں کس طرح آسمان پر اڑ رہے تھے وہ سب نے دیکھا… تب دیکھا جب وزیر اعلیٰ اور ان کے مشیر نے فوجی کمانڈروں کا اپنی رہائشگاہ پر ان کا استقبال کیا … دعا ہے کہ وزیر اعلیٰ خوش رہیں اور انہیں اس جیسی خوشی ملتی رہے کہ… کہ یہ جناب بھی اسی میں خوش ہیں ۔اسی اور اس جیسی خوشیوں میں خوش ہیں۔ ہے نا؟