نئی دہلی// کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا اور کہا کہ حکومت کو دہشت گردی سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کرنے کے لئے آل پارٹی میٹنگ بلانی چاہئے ۔
کانگریس صدر نے بدھ کو یہاں جاری ایک بیان میں پہلگام دہشت گردانہ حملے پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا اور اس واقعہ پر گہرے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک پر براہ راست حملہ ہے اور پاکستانی دہشت گرد تنظیم نے اس کی ذمہ داری لی ہے ، جس کا منہ توڑ جواب دیا جانا چاہیے ۔
مسٹر کھڑگے نے کہا، "ہم حکومت سے توقع کرتے ہیں کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لے گی اور ضروری کارروائی اور مکمل معلومات حاصل ہونے کے بعد دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرے گی۔ انہیں ایک آل پارٹی میٹنگ بلانی چاہئے اور کچھ مشورہ لینا چاہئے ۔ یہ سیاست نہیں ہے اور ہم اس صورتحال میں سیاست نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ کانگریس دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے حکومت کے ساتھ ہم آہنگی، تعاون اور شراکت داری کے لئے پرعزم ہے ۔ ہم نے وقتاً فوقتاً دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کا بھرپور مقابلہ کیا ہے اور ہماری اعلیٰ قیادت نے اس کے خلاف لڑائی میں اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا ہے ۔
انہوں نے کہا، "کل دوپہر تقریباً 2.30 بجے ، جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردوں کے ہاتھوں معصوم سیاحوں کی ہلاکت سے ہمیں گہرا دکھ اور صدمہ پہنچا ہے ۔ کانگریس پارٹی اس بزدلانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتی ہے ۔ یہ حملہ ہمارے ملک کے اتحاد اور سالمیت پر ایک بزدلانہ حملہ ہے ۔ چھٹی سنگھ پورہ کے دہشت گردانہ حملے کے بعد اب 25 سال بعد یہ سب سے بڑا حملہ ہے جو معصوم، نہتھے شہریوں کو مارتے ہیں وہ انسان نہیں ہو سکتے ۔
کانگریس صدر نے کہا، "میں نے وزیر داخلہ امت شاہ، جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، ریاستی کانگریس صدر اور دیگر سینئر لیڈروں سے کل دیر رات بات کی۔ اس معاملے پر بات کرنے کے لیے کل صبح 11 بجے کانگریس ہیڈکوارٹر میں ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ ہوگی۔ اسی لیے میں نے اپنا پروگرام پہلے ہی طے کر لیا ہے اور میں دہلی جا رہا ہوں۔ یہ کوئی سیاست کرنے کا وقت نہیں ہے ، ہمارے سیاح جو اس قرل عام می مارے گئے ہیں، ان کو انصاف دلانے کا ہے ۔ پہلگام میں مختلف ریاستوں کے سیاح تھے ۔ کرناٹک سے بھی منجوناتھ راؤ اپنی بیوی بچوں کے ساتھ وہاں گئے تھے ۔ ان کی اس واقعہ میں موت ہوگئی اوراس المناک واقعہ میں بھارت بھوشن کی بھی جان چلی گئی۔ میں نے متاثرین کی غمزدہ بیویوں سے بات کی اور ان سے اظہار تعزیت کیا۔ کرناٹک کی کابینہ نے ہمارے لیبر منسٹر مسٹرسنتوش لاڈ کو بھی تعینات کیا ہے ، جو جموں و کشمیر میں متاثرین سے ملاقات کر رہے ہیں اور وہ کرناٹک سے آئے تقریباً 200 سیاحوں سے بھی ملاقات کر رہے ہیں اور ان کے لیے واپسی کی پروازوں کا انتظام کر رہے ہیں۔ میں نے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ ہر اس سیاح کے لیے انتظامات کریں جو واپس جانا چاہتا ہے ۔ ہمارے وزیر داخلہ نے بھی مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ بھی اس کا خیال رکھیں گے ۔ میں مرنے والوں کے اہل خانہ کے تئیں اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سیاحت جموں و کشمیر اور اس کے لوگوں کی معیشت کے لیے آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے ۔ اس لیے اس سال مقامی معیشت کو بہت زیادہ نقصان ہوگا، ہندوستانی حکومت کو اب ان کی مدد کرنی چاہیے ۔ اس وقت ہم سب متحد ہیں۔ ہم دہشت گردوں کے خلاف متحد ہوں گے ۔ یہ ہندوستان پر براہ راست حملہ ہے ۔ پورا ملک صدمے میں ہے ۔ پاکستانی دہشت گرد تنظیم نے اس کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے ۔ ہمیں اس کا منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔ حکومت کو جموں و کشمیر کے سیکورٹی نظام پر سیاحوں کا اعتماد برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے ۔ امرناتھ یاترا چند دنوں میں شروع ہونے والی ہے اور ہر سال لاکھوں سیاح اس میں شرکت کرتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی یاترا کے دوران ایسے حملے ہو چکے ہیں۔ اس لیے یاتریوں کی حفاظت کو پختہ کیا جانا چاہیے اور حفاظتی انتظامات سخت کیا جانا چاہیے ۔