سرینگر//
جموں و کشمیر کے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے منگل کو کالعدم جماعت اسلامی سے وابستہ فلاح عام (ایف اے ٹی) کے زیر انتظام اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں بند کرنے کا حکم دیاہے۔
یہ حکم جموں و کشمیر پولیس کی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) کی طرف سے کی گئی تحقیقات کے پس منظر میں آیا ہے جس میں ایف اے ٹی کے ذریعے بڑے پیمانے پر غیر قانونی کاموں‘سراسر دھوکہ دہی، سرکاری زمینوں پر بڑے پیمانے پر تجاوزات کا الزام لگایا گیا ہے۔
ایف اے ٹی، حکام کے مطابق، بنیاد پرست تنظیم جماعت اسلامی (جے آئی) کا الحاق ہے جسے وزارت داخلہ نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ کی دفعات کے تحت ممنوع قرار دیا ہے۔
عہدیداروں نے الزام لگایا کہ جے آئی زیادہ تر ایف اے ٹی اسکولوں، مدارس، یتیم خانوں، مساجد کے منبروں اور دیگر خیراتی اداروں کے وسیع نیٹ ورک سے اپنا رزق حاصل کرتی ہے اور مزید کہا کہ اس طرح کے اداروں نے ۲۰۰۸آ۲۰۱۰؍اور۲۰۱۶ میں بڑے پیمانے پر ہونے والی بدامنی میں تباہ کن کردار ادا کیا جس سے بہت بڑی مصیبتیں آئیں۔ عام لوگوں کو دھمکی اور سڑکوں پر تشدد کے ذریعے ہڑتال کرنے پر مجبور کردیا گیا۔
حکام نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ تقریباً تمام ایف اے ٹی اسکول جن کی تعداد ۳۰۰ سے زیادہ ہے غیر قانونی طور پر حاصل کی گئی سرکاری اور کمیونٹی اراضی پر موجود پائے گئے ہیں جہاں زمین پر زبردستی، بندوق کی نوک پر قبضہ کیا گیا تھا اور ساتھ ہی ریونیو اہلکاروں کے ساتھ ملی بھگت اور جعل سازی سے جنہوں نے دھوکہ دہی کے ذریعے ریونیو دستاویزات میں غلط ادارے بنائے تھے۔
ماضی میں مرحوم شیخ محمد عبداللہ کی حکومت میں بھی ان اسکولوں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ شیخ عبداللہ نے بھارت میں اندرا گاندھی کی جانب سے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے فوراً بعد اس کا اطلاق جموں و کشمیر میں بھی کیا تھا جس کے بعد جماعت اسلامی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔