ہم بے وقوف ہیں جو ہماری اس نا سمجھ ‘ سمجھ میں نہیں آسکتا ہے کہ اسمبلی … جموں کشمیر کی اسمبلی میں کیا ہوا اور کیا نہیں ہوا ۔ ہم احمق ہیں جو ہماری سمجھ میں یہ نہیں آسکتا ہے کہ اسمبلی میں وقف ترمیمی قانون پر این سی ممبران اسمبلی اور اسپیکر نے کیا کیا… ڈرامہ کیا اور کچھ نہیں کیا … لیکن چونکہ ہم بے وقوف ہیں ‘ اس لئے ہم نہیں سمجھ سکتے ہیں کہ یہ ڈرامہ ہے … ہم یہ نہیں سمجھ سکتے ہیں کہ اگر این سی چاہتی تو وقف ترمیمی قانون پر بحث ہو سکتی تھی… لیکن چونکہ این سی ایسا نہیں چاہتی تھی … اس لئے اس کے ممبران نے بحث کا مطالبہ کیا اور… اور ان کے اسپیکر نے اس مطالبے کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا … ہم نادان ہیں جو ہم یہ نہیں سمجھ سکتے ہیں کہ…کہ عمرعبداللہ کی ٹیولپ گارڑن میں مرکزی وزیر کرن رجیجو سے ملاقات …طے شدہ تھی یا پھر یہ محض ایک اتفاق تھا… ایسا اتفاق… جو اگر اتفاق ہی تھا تو اسے ٹالا بھی جا سکتا تھا … لیکن چونکہ ہم میں سمجھ بوجھ بالکل بھی نہیں ہے اس لئے اس ملاقات کو ٹالا گیا اور نہ اسے ٹالنے کی ضرورت محسوس ہو ئی … ہم میں عقل نہیں ہے اس لئے ہم نہیں سمجھ سکتے ہیں کہ… کہ پی ڈی پی کی صدر صاحبہ اور ان کے پرہ صاحب وقف ترمیمی قانون اور اس ملاقات پر کیوں اتنا شور کررہے ہیں… کیوں آسمان سر پر اٹھا رہے ہیں … ہم میں فہم نہیں ہے اس لئے ہم نہیں سمجھ سکتے ہیں کہ اپنی کھوئی ہوئی سیاسی ساکھ اور سیاسی زمین کو حاصل کر نے کیلئے پی ڈی پی کی قیادت کشمیر کی سیاست میں وہ اعلیٰ معیارات رکھنے کی کوشش کررہی ہے جس کی اس خود اس نے کبھی پاسداری نہیں کی… بی جے پی سے ہاتھ ملانے کے بعد تو بالکل بھی نہیں کی … ہم میں شعور نہیں جو ہم اس بات کو سمجھ نہیں سکتے ہیں کہ بھلا کشمیر کے مسلمانوں اور ملک کے مسلمانون میں آخر کیا تعلق … یہ پی ڈی پی کس تعلق کی بات کررہی ہے کہ… کہ کشمیر میں گزشتہ ۳۵ برسوں میں جو کچھ بھی ہوا … اس سے ہندوستان کا ایک عام مسلمان اسی طرح لا تعلق رہا جس طرح غیر مسلم… پھر آج پی ڈی پی ملک کے مسلمانوں کی وکالت کیوں کررہی ہے … کیوں کہا جا رہا ہے کہ ملک کے ۲۴ کروڑ مسلمانوں نے نظر یں آج کشمیر پر ہیں … ہم میں اتنی دانشمندی اور سمجھ نہیں کہ ہم ان باتوں کو سمجھ سکیں کیوں … کیوں کہ ہم بے وقوف ہیں یا پھر ہمیں بے وقوف سمجھا جارہاہے ۔ ہے نا؟