سرینگر//
میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کا کہنا ہے کہ متحدہ مجلس علما جموں و کشمیر کا ایک اہم اجلاس، جو حالیہ وقف ترمیمی ایکٹ کے حوالے سے اُن کی رہائش گاہ پر منعقد ہونے والا تھا اورجس میں جموں، لداخ، کرگل اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی علما کی شرکت متوقع تھی ‘حکام نے اس کی اجازت نہیں دی۔
عمرفاروق نے کہا کہ یہ امر حیران کن ہے کہ ایک نہایت سنگین مسئلے پر پُرامن غور و خوض اور ردعمل کے لیے مسلم علما اور دینی اداروں کو اس مسلم اکثریتی خطے میں باہمی مشاورت کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ان کاکہنا تھا’’ جب کہ ہر سیاسی جماعت کو ہندوستانی پارلیمان میں اس معاملے پر آزادی کے ساتھ اظہارِ خیال کا موقع دیا گیا ہے ، تو یہی حق جموں و کشمیر کے مسلم سیاسی و مذہبی نمائندوں کو بھی حاصل ہونا چاہیے ‘‘۔
میرواعظ نے مزید کہا کہ مجلس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس معاملے پر تمام اراکین کی مشاورت سے تیار کردہ مشترکہ قرارداد، جمعتہ المبارک کے روز تمام مساجد، خانقاہوں، امام بارگاہوں، آستانوں اور دینی اجتماعات میں پڑھ کر عوامی تائید حاصل کی جائے گی۔
مزید برآں، متحدہ مجلس علما مذکورہ مسئلے پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی ) کی مکمل حمایت کرتا ہے ، اور اس نئے قانون سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کیلئے بورڈ جو بھی لائحہ عمل طے کرے گا،متحدہ مجلس علما اس کے ساتھ کھڑا رہے گا۔