نئی دہلی/ 28 مارچ
وزیر خارجہ‘ ایس جئے شنکر نے جمعہ کو لوک سبھا میں پاکستان اور بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر حملوں کے واقعات پر روشنی ڈالی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نئی دہلی پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنے موقف کو ’اچھی طرح سے جانتا ہے’ لیکن ملک پڑوسی کی ’جنونی اور متعصب ذہنیت‘ کو تبدیل نہیں کر سکتا۔
وقفہ سوالات کے دوران ایک ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے جئے شنکر نے فروری میں پاکستان میں ہندوو¿ں پر حملوں کے 10 واقعات کی نشاندہی کی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ان میں سے سات واقعات اغوا اور جبری تبدیلی مذہب سے متعلق ہیں، دو دیگر اغوا سے متعلق ہیں، اور ایک میں ہولی منانے والے طلبا کے خلاف’پولیس کارروائی‘ کی گئی ہے۔
جئے شنکر نے ایوان کو بتایا کہ سکھ برادری کے ارکان کے خلاف مظالم سے متعلق تین معاملے بھی درج ہیں۔ ایک معاملے میں، ایک سکھ خاندان پر حملہ کیا گیا تھا۔ وزیر نے کہا کہ ایک اور معاملے میں ایک سکھ خاندان کو پرانے گردوارہ کو دوبارہ کھولنے کے لئے دھمکی دی گئی تھی اور ایک اور معاملہ سکھ برادری کی ایک لڑکی کے اغوا اور تبدیلی مذہب سے متعلق تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دو دیگر مقدمات میں احمدیہ برادری کے افراد شامل تھے اور ایک اور کیس جس میں غیر مستحکم ذہنیت کے حامل ایک مسیحی شخص پر توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
جئے شنکر نے کہا کہ ہندوستان اس طرح کے معاملوں کو بین الاقوامی سطح پر بھی اٹھاتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی طرح ہم بنگلہ دیش میں بھی اقلیتوں کی فلاح و بہبود پر نظر رکھتے ہیں۔ان کاکہنا تھا” 2024 میں اقلیتوں پر حملوں کے 2400 واقعات ہوئے اور 2025 میں 72 واقعات ہوئے۔ میں نے وہاں اپنے ہم منصب کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے۔ سکریٹری خارجہ نے بنگلہ دیش کے دورے کے دوران بھی اس معاملے کو اٹھایا“۔
جئے شنکر نے ایک اور ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری حکومت کے لئے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بھارت پاکستان کے خلاف سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے موقف کی طرز پر سخت کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے، جے شنکر نے کہا کہ نئی دہلی اپنا موقف واضح کر رہا ہے لیکن ہم ایک حکومت اور ایک ملک کے طور پر پڑوسی کی جنونی اور متعصب ذہنیت کو تبدیل نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا”یہاں تک کہ اندرا گاندھی بھی ایسا نہیں کر سکیں۔“