اب موت اور تدفین کے بعد بھی اگر کسی کوسکون نہ ملے تو… تو یہ اس کی بد قسمتی ہے … کچھ اور نہیں ‘ بالکل بھی نہیں ۔۳۷۰ کے انتقال کو۶ سال ہو ئے ہیں… پورے چھ سال ‘اس بد نصیب دفعہ نے سوچا ہو گا … یہ سوچا ہو گا کہ اس کے دفع ہو نے کے بعد کوئی اس کا نام تک نہیں لے گا اور… اور اسے چین سے اگر مرنے نہ دیا گیا لیکن مرنے کے بعد اسے سکون سے آرام کرنے دیا جائیگا … لیکن ایسی اس کی قسمت کہاں کہ وہ کوئی دن نہیں ہو تا ہے … جب اس کا ذکر خیر … ذکر خیر کہاں ‘ ذکر خیر ہو تا تو… تو پھر کوئی مسئلہ نہ تھا … جب بھی اس کا ذکر ہو تا ہے تو… تو ذکر بد ہی ہو تا ہے اور… اور یہ بات اس دفعہ کو بے چین کر دیتی ہو گی… اور اللہ میاں کی قسم ‘ یہ سوچ کر ہمارا کلیجہ منہ کو آتا ہے… اور اس لئے آتا ہے کہ… کہ اگر مر کے بھی سکون نہ میسر نہ ہو تو… تو اس سے بڑی قسمتی اور کیا ہو سکتی ہے … کچھ نہیں ہو سکتی ہے ۔شاہ جی … امت بھائی شاہ جی کا تازہ بیان آیا ہے … جس میں ان جناب نے کہا ہے کہ… کہ جموںکشمیر میں دفعہ۳۷۰ ہی علیحدگی پسندی کی بنیاد فراہم کررہی تھی…اسی دفعہ کی وجہ سے وہاں علیحدگی پسندانہ سوچ پنپ رہی تھی… اب یہ تو ہم نہیں جانتے ہیں کہ… کہ اس میں کتنی سچائی ہے… اور… اور بے چاری دفعہ ۳۷۰بھی خود کا دفاع نہیں کر سکتی ہے … اس بات کا دفاع کہ شاہ جی جو کہہ رہے ہیں وہ صحیح ہے یا نہیں … لیکن … لیکن اگر ہم کچھ جانتے ہیں تو… تو یہ ایک بات جانتے ہیں کہ جب دفعہ ۳۷۰ بقید حیات تھی… زندہ و جاوید تھی تو… تو شاہ جی اور نہ ہی کسی اور نے کشمیر میں علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کو بنیاد قرار دیا… کسی نے اس حوالے سے دفعہ ۳۷۰ سے کوئی شکایت نہیں کی ‘ کوئی الزام نہیں لگایا… شکایت تھی تو ہمسایہ ملک سے تھی‘ الزام تھا تو… تو ہمسایہ ملک پر تھا … ۳۷۰ پر نہیں تھا… اب سارا ملبہ اسی پر ڈال دیا جاتا ہے… اسی کو ہر ایک بات کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا جا تا ہے…اور یوں مر کے… معاف کیجئے مار کراسے سکون اور چین سے رہنے نہیں دیا جارہا ہے… بالکل بھی نہیں دیا جارہا ہے ۔ ہے نا؟