اس سے بڑی سیاسی تباہی نہیں ہو سکتی جب ایک منتخب حکومت اپنے عوام کو دھوکہ دیتی ہے:روح اللہ مہدی
سرینگر//
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ بھرتیوں میں ریزرویشن کے پیچیدہ معاملے کی جانچ کیلئے تشکیل دی گئی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کو اپنی رپورٹ مکمل کرنے کیلئے۶ماہ کی ٹائم لائن دی گئی ہے ۔
عمرعبداللہ نے کہا’’میں نے یہ ٹائم لائن ملازمت کے خواہشمندوں کے ایک متعلقہ گروپ سے ملاقات کے بعد ترتیب دی تھی‘‘۔انہوں نے یقین ہانی کی کہ یہ کمیٹی مقررہ ٹائم فریم میں اپنا کام مکمل کرنے کیلئے کام کر رہی ہے ۔
واضح رہے کہ پیپلز کانفرنس کے صدر اور رکن اسمبلی سجاد لون نے ہفتے کو’ایکس‘پر ایک پوسٹ میں کہا کہ حکومت کی طرف سے۱۰دسمبر۲۰۲۴کو شکایات کا جائزہ لینے کیلئے قائم کردہ کمیٹی کے پاس رپورٹ جمع کرانے کیلئے کوئی مخصوص ٹائم لائن نہیں ہے جبکہ ہمیں بتایا گیا کہ اس کے پاس۶ماہ کی ٹائم لائن ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے اس ضمن میں اپنے دفتر کے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا’’بھرتیوں میں ریزرویشن کے پیچیدہ معاملے کی جانچ کے لیے تشکیل دی گئی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کو اپنی رپورٹ مکمل کرنے کیلئے۶ماہ کی ٹائم لائن دی گئی ہے ‘‘۔
عمرعبداللہ نے کہا’’میں نے یہ ٹائم لائن ملازمت کے خواہشمندوں کے ایک متعلقہ گروپ سے ملاقات کے بعد ترتیب دی تھی‘‘۔
عمر عبداللہ نے اپنے پوسٹ میں مزید کہا’’تاہم، یہ ٹائم لائن سب کمیٹی کے قیام کے ابتدائی آرڈر میں نہیں تھی اس چوک کو درست کیا جائے گا‘‘۔انہوں نے یقین ہانی کی کہ یہ کمیٹی مقررہ ٹائم فریم میں اپنا کام مکمل کرنے کیلئے کام کر رہی ہے ۔
ادھرنیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا ہے کہ ایک منتخب حکومت سے بڑی سیاسی تباہی نہیں ہو سکتی جو اپنے عوام کو دھوکہ دے۔
مہدی کا یہ تبصرہ حکومت کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں حکومت نے کہا تھا کہ ریزرویشن کے معاملے کی جانچ کیلئے تشکیل دی گئی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے پاس اپنی رپورٹ پیش کرنے کیلئے کوئی خاص ٹائم لائن مقرر نہیں ہے۔
سرینگر کے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اگر یہ کلیریکل غلطی نہیں ہے تو یہ ان طلبا کے ساتھ سراسر جھوٹ اور دھوکہ ہے جنہوں نے اپنی منتخب حکومت کے سامنے یہ مسئلہ اٹھایا اور ان کو دیئے گئے الفاظ اور جواب پر اعتماد کا اظہار کیا۔
ان کاکہنا تھا’’اس سے بڑی سیاسی تباہی نہیں ہو سکتی جب ایک منتخب حکومت اپنے عوام کو دھوکہ دیتی ہے‘‘۔
دسمبر میں وزیر اعلی عمر عبداللہ کی رہائش گاہ کے باہر طلبا کی جانب سے منعقدہ احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے مہدی نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر بات نہیں کی کیونکہ طلبا کو پچھلی بار چیف منسٹر سے یقین دہانی ملی تھی کیونکہ میں توقع کر رہا تھا کہ حکومت مقررہ وقت میں اپنا کام کرے گی جیسا کہ انہوں نے یقین دلایا تھا۔
مہدی نے کہا’’لیکن اس جواب نے مجھے چونکا دیا ہے۔ میں اس پر خاموش نہیں بیٹھوں گا۔ طالب علموں کو دی گئی یقین دہانی کے بعد میں اس معاملے کو وہیں سے اٹھاؤں گا جہاں سے میں نے اسے چھوڑا تھا‘‘۔
بااثر شیعہ رہنما نے امید ظاہر کی کہ حکومت اس معاملے پر کچھ وضاحت دے گی اور ’’ہمیں یقین دلاتا ہے کہ یہ جواب کسی غلطی کا نتیجہ ہے نہ کہ جان بوجھ کر صریح جھوٹ‘‘۔
تاہم بعد میں سنیچر کی شام کو وزیر اعلیٰ نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی چھ ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
اس پر مہدی نے کہا’’میں وضاحت کی تعریف کرتا ہوں۔یہ ایک ایسی چیز ہے جسے لوگ اپنے منتخب نمائندوں میں تلاش کرتے ہیں۔ احتساب اور شفافیت ایک ایسی چیز ہے جس کے ہمارے لوگ اس مشکل وقت میں مستحق ہیں‘‘۔
رکن پارلیمنٹ نے کہا’’میں اس جواب کو طلبا کیلئے ایک یقین دہانی کے طور پر لوں گا کہ اس حقیقی مسئلے کو حل کرنے کیلئے اس میٹنگ میں ان سے کیے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے گا اور کابینہ کی ذیلی کمیٹی مقررہ وقت کے اندر اپنا کام کرے گی۔‘‘