صاحب سچ تو یہ ہے کہ سچ ہی سچ ہے اس کے علاوہ کچھ اور سچ نہیں ہو سکتا ہے…بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے…اس میں کمی بیشی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی … بالکل بھی نہیں ۔آدھے سچ کو آپ سچ کے طور پر پیش کریں گے تو…تو اللہ میاں کی قسم اس بڑا جھوٹ کوئی اور نہیں ہے… کوئی اور نہیں ہوسکتا ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے۔آدھے سچ سے اچھا ہے کہ آپ جھوٹ ہی بولیں …کم از کم از اس سے کسی کو دھوکہ نہیں ہوگا… بالکل بھی نہیں ہے۔سچ کیا اور آدھا سچ ہے ؟ اس کو سمجھنا گرچہ آسان نہیں ہے‘ لیکن اللہ میاں کی قسم مشکل بھی نہیں ہے… پھر بھی اگر آپ سمجھ نہیں رہے ہیں… آپ کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ سچ اور آدھا سچ میں فرق کیا ہے تو… تو چلئے ہم آپ کی اس مشکل کو حل کرنے کی کوشش کی جائیگی … آدھا سچ یہ ہے کہ دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں کروڑوں سیاح آئے … تاثر یہ دیا گیا کہ ۳۷۰ کے بعد کشمیر میں سیاح ہول سیل میں آنے لگے ہیں … یقینا آگئے اور ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد بڑی تعداد میں آگئے … لاکھوں میں آگئے‘ کروڑوں لیکن میں نہیں کہ… کہ کروڑوں میں ماتا وشیبو دیوی کے مندر میں آگئے … یہ ہم نہیں بلکہ حکومت کہہ رہی ہے… یہ کہہ رہی ہے کہ گزشتہ چار برسوں میں کم و بیش ۷ کروڑ سیاح جموں کشمیر آئے … اور ان کروڑوں میں صرف ۱۳ فیصد… جی ہاں صرف ۱۳ فیصدنے ہی کشمیر کا رخ کیا … اور یہ پورا سچ ہے …اسی کو پورا سچ کہتے ہیں‘ جسے چھپایا جاتا ہے… آدھا سچ کہہ کرچھپانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔سرمایہ کاری … سرمایہ کاری کے بارے میں بھی آسمان سے بھی بلند دعوے گئے گئے … کہا گیا کہ ایک لاکھ۱۹ ہزار کروڑ کے سرمایہ کاری کے منصوبے موصول ہو ئے ہیں… جن سے ساڈھے چار لاکھ سے بھی زیادہ روز گار کے مواقعے پیدا ہونے کی توقع ہے… یہ دعویٰ بھی آدھا سچ ہی ثابت ہوا اور… اور اس لئے ہوا کیونکہ حکومت کا کہنا ہے جموںکشمیر میں گزشتہ چاربرسوں میں دس ساڈھے دس ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور… اور اس میں بھی ۷۰ فیصد جموں اورکشمیر کے حصے میں ۳۰ فیصد کی سرمایہ کاری آ ئی …اوریہی سچ ہے ‘ پورا سچ جسے آدھے سچ سے چھپانے کی کوششیں… دانستہ کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ ہے نا؟